
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FAM-680
تاریخ اجراء:03 رمضان المبارک 1446 ھ/ 04 مارچ 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مسجد میں مچھر کو بھگانے کیلئے آل آؤٹ لگانا کیسا ہے؟ یہ ایک لیکویڈ ہوتا ہے جسے مشین میں لگاکر استعمال کیا جاتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر وہ لیکویڈ بدبودار نہیں ہوتا تو اُسے مسجد میں لگاسکتے ہیں، اس میں شرعاًکوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر وہ لیکویڈ بدبودار ہو تو اس کو مسجد میں لگانا، جائز نہیں ہوگا، کیونکہ مسجد کو بدبو سے بچانا واجب ہے۔
چنانچہ سنن نسائی کی حدیث مبارکہ ہے: ’’عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:من اكل من هذه الشجرة، قال اول يوم:الثوم، ثم قال:الثوم و البصل و الكراث فلا يقربنا في مساجدنا،فان الملائكة تتاذى مما يتاذى منه الانس‘‘ ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جو اس درخت سے کھائے، پہلے دن آپ نےلہسن کا فرمایا، پھرلہسن، پیاز اور گندنا یعنی لہسن کے مشابہ ایک بو والی سبزی کا فرمایا، تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے، کیونکہ فرشتوں کو اس سے تکلیف پہنچتی ہے جس سے انسانوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ (سنن نسائی، جلد 2، صفحہ 43، رقم الحدیث: 707، مطبوعہ حلب)
عمدۃ القاری میں ہے: ’’قلت: العلة اذى الملائكة و اذى المسلمين۔۔۔ و لا يختص بمسجده صلى الله عليه وسلم، بل المساجد كلها۔۔۔ و يلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة من الماكولات و غيرها‘‘ ترجمہ: میں کہتا ہوں کہ ممانعت کی علت ملائکہ اور مسلمانوں کوایذا دینا ہے۔۔ اور یہ حکم صرف نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی مسجد کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ تمام مساجد کے لیے ہے۔۔۔ اور حدیث میں جن چیزوں پر صراحت کی گئی ہے، ان کے ساتھ کھانے والی اور نہ کھانے والی ہر اس چیز کو لاحق کیا جائے گا، جو بدبودار ہو۔(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، جلد 6، صفحہ 146، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ’’مسجد کوبو سے بچانا واجب ہے، و لہذا مسجد میں مٹی کا تیل جلانا حرام، مسجد میں دیا سلائی سلگانا حرام، حتی کہ حدیث میں ارشاد ہوا: ’’و ان یمرفیہ بلحم نیئ‘‘ یعنی مسجد میں کچا گوشت لے جانا، جائز نہیں، حالانکہ کچے گوشت کی بوبہت خفیف ہے۔۔۔ یہ خیال نہ کرو کہ اگر مسجد خالی ہے، تو اس میں کسی بو کا داخل کرنا اس وقت جائز ہو کہ کوئی آدمی نہیں جواس سے ایذا پائے گا، ایسا نہیں، بلکہ ملائکہ بھی ایذا پاتے ہیں، اس سے جس سے ایذاپاتا ہے انسان۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 16، صفحہ 232، 233، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
مزيد فتاوی رضویہ کے ہی ايك دوسرے مقام پر سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ” بوئے بد سے مسجد کو بچانا واجب ہے۔(فتاویٰ رضویہ، جلد 16، صفحہ 288، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم