زکوٰۃ دے کر بیچی ہوئی چیز کی رقم لینا کیسا؟

زکوٰۃدے کر بیچی ہوئی چیز کی قیمت میں واپس لینا

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2043

تاریخ اجراء: 07جمادی الاخریٰ 1446 ھ/10 دسمبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری کام والی (معاون)ہیں۔ جنہیں ہم زکوٰۃ بھی دیتے ہیں، انہوں نے مجھ سے کچھ عرصہ پہلےایک میز خریدی  تھی، لیکن اس کی پیمنٹ کے لئے انہوں نے کچھ وقت مانگا تھا کہ ہر ماہ اتنے اتنے دے دیا کروں گی، لیکن وہ وقت پر پیمنٹ ادا نہیں کرسکی، میں یہ چاہ رہی ہوں کہ میں انھیں زکوٰۃ دے دوں، تاکہ ان پر چیز خریدنے کا بوجھ نہ پڑے اوروہ زکوٰۃ لے کر میری چیز کی قیمت مجھے ادا کر دیں جو کہ مبلغ ساڑھے سات ہزار روپے ہے۔ کیا میں انہیں زکوٰۃ کا مالک بنادوں  اورپھر وہ میرا قرضہ چکا دیں، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   اگر وہ خاتون سیدہ یا ہاشمیہ نہیں ہیں اور شرعی فقیر ہیں تو انہیں زکوٰۃ کی رقم دے کر اس رقم کا مالک بنانے سے زکوٰۃ ادا ہوجائے گی، پھر وہ اس رقم سے اپنا قرضہ  اتارتے ہوئے آپ کو وہ رقم دے سکتی ہیں۔ یوں زکوٰۃ بھی ادا ہو جائے گی اور وہ خاتون قرض سے بھی بری ہو جائیں گی۔

   بہارشریعت میں ہے: ”فقیر پر قرض ہے اس قرض کو اپنے مال کی زکاۃ میں دینا چاہتا ہے یعنی یہ چاہتا ہے کہ معاف کر دے اور وہ میرے مال کی زکاۃ ہو جائے یہ نہیں ہوسکتا، البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ اُسے زکاۃ کا مال دے اور اپنے آتے ہوئے میں لے لے۔“ (بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 890، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   شرعی فقیر سے مراد وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ (یعنی تقریباً 612گرام 36 ملی گرام) چاندی  یا حاجت ِ اصلیہ   سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی  کی مالیت کے برابر کسی بھی قسم کا مال ِنامی  یا مالِ غیر نامی نہ ہو۔ مالِ نامی مثلاً سوناچاندی مالِ تجارت،کرنسی،پرائز بانڈ اور مالِ غیر نامی مثلاً ضرورت سے زائد فرنیچر،گھریلو ڈیکوریشن کا سامان، خالی زمین، خالی  پلاٹ  وغیرہ۔

   حاجاتِ اصلیہ سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کی عموماً انسان کو زندگی گزارنے میں ضرورت ہوتی ہے اور ان کے بغیر زندگی گزارنے میں شدید تنگی اور دشواری ہوتی ہے جیسے پہننے کے کپڑے، گھریلو استعمال کے برتن،رہنے کا مکان، سواری وغیرہ۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم