
زمین کی وجہ سے زکوٰۃ اور صدقہ فطر لازم ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زکوۃ اور صدقہ فطر دونوں کے وجوب کے لیے مالک نصاب ہونا ضروری ہے تو زمیندار پر زمین کی وجہ سے اُن دونوں کا وجوب ہوگا یا نہیں؟
والدین کا خرچہ اولاد پر کب اور کتنا لازم ہوتا ہے؟
جواب: نصاب ہو اور نصاب سے مراد قرض و حاجت اصلیہ سے زائد نصاب کی مقدار کسی بھی شے کا زیادہ ہونا، روپیہ پیسہ ہو یا سامان۔ بہرحال ایسی صاحبِ نصاب اولاد پر تنگی...
قرض دار کو زکوٰۃ کے پیسے دینے کا شرعی حکم
جواب: نصاب کو پہنچ جائے یا نصاب کے برابر تو ہو مگر اس کی ضروریاتِ زندگی میں گھِرا ہوا ہو یا مقروض ہو کہ قرضہ نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے ، ایسا شخص شرعی ...
آرٹیفیشل زیورات کی زکوٰۃ کا شرعی حکم
جواب: نصاب نامیاحقیقۃ بالتوالد والتناسل والتجارۃ او تقدیراً بان یتمکن من الاستنماء بکون المال فی یدہ او فی ید نائبہ وینقسم کل واحد منھما الی قسمین: خلقی وف...
فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل
جواب: نصاب کے دن کرنٹ ویلیو کے حساب سے اس کی زکوٰۃ بلڈر پر لازم ہوگی۔ بلڈر کو ادا کردہ اور بقایا اقساط پر زکوۃ: جو اقساط ثمن کے طور پر بلڈر نے وصول ...
عورت کے لیے گلے اور کان میں سونے کا زیور پہننا منع ہے؟
جواب: نصاب کو نہیں پہنچتا،آدھ سیر سے زیادہ چاندی کون عورت پہن سکتی ہے؟سونا تو ساڑھے سات تولہ ہو تب بھی زکوۃ لازم ہو جاتی ہے ،اس لیے خصوصیت سے سونے کا ذکر ف...
جواب: نصاب ناميا) حقيقة بالتوالد والتناسل والتجارة أو تقديرا بأن يتمكن من الاستنماء بكون المال في يده أو في يد نائبه وينقسم كل واحد منهما إلى قسمين خلقي، وف...
قرض دی ہوئی رقم پر زکوٰۃ کون ادا کرے گا ؟
جواب: نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم ، یا نصاب کا کم از کم پانچواں حصہ یعنی ساڑھے دس تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم وصول ہوجائے۔ پھر ...
کام آنے کی نیت سے رکھے ہوئے سامان پر زکوٰۃ کا حکم
جواب: نصاب نامیا‘‘ترجمہ:زکوۃ کی شرائط میں مال کا نامی ہونا بھی ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ،جلد1،صفحہ192،دار الکتب العلمیہ ،بیروت) مبسوط سرخسی میں ہے: اللؤلؤ و...
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔