دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اگر کوئی گری پڑی چیز یا پیسے ملتے ہیں تو اس کے مالک تک پہنچانے کے لیے تشہیر کرنا لازم ہے تو سوال یہ ہے کہ یہ اصول معمولی قیمت والی چیز کے بارے میں بھی ہے یا اس کی کوئی مخصوص مقدار ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
لقطہ اگر ایسی چیز ہے،جس کی کوئی قیمت ہے، چاہے تھوڑی ہو یا زیادہ، تو اس کاحکم یہ ہے کہ جس شخص نے اسے اٹھایا، اس پراتنی مدت تک مالک کوتلاش کرنا لازم ہے، جتنے میں اسے غالب گمان ہوجائے کہ اب مالک تلاش نہیں کرتا ہوگا، اور لقطہ کی قیمت کم یا زیادہ ہونے کے اعتبار سے مالک کے تلاش نہ کرنے کا غالب گمان ہونے کی مدت بھی بدل جاتی ہے کہ جتنی کم قیمت والی چیز ہوگی، اتنا جلد یہ گمان حاصل ہو جائے گا کہ مالک اب اسے تلاش نہیں کرتا ہوگا۔
اورجب یہ گمان ہوجائے تو اب اس کے بعد اسے اختیار ہے کہ چاہے اس چیزکی حفاظت کرے یاکسی مسکین کویاکسی بھی نیک کام میں دے دے اور اس کے بعداگرمالک آیااوروہ اس پرراضی ہوگیا تو ٹھیک ورنہ اسے تاوان دینا ہوگا، اب اسے اختیار ہے کہ چاہیے لقطہ اٹھانے والے سے لے لے یامسکین سے، جس سے بھی لے تووہ دوسرے سے رجوع نہیں کرسکتا۔
نیز یہ بھی واضح رہے کہ اگر چیز جلد خراب ہونے والی ہو، جیسے پھل، سبزی وغیرہ تو ان کا اعلان صرف اتنی دیرتک کرنا لازم ہے کہ خراب نہ ہوں، جب خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو مسکین کودے دے۔
الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:
(ويعرفها مدة يغلب على ظنه أن صاحبها لا يطلبها بعد ذلك) هو المختار; لأن ذلك يختلف بقلة المال و كثرتہ
ترجمہ: ملتقط لقطہ کی تشہیر کرے یہاں تک کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔یہی مختار ہے، کیونکہ مال کی قلت و کثرت کے اعتبار سے یہ مدت مختلف ہوجاتی ہے۔ (الاختیار لتعلیل المختار، ج 3، ص 32، مطبعة الحلبي)
بہار شریعت میں ہے: "ملتقط پر تشہیر لازم ہے یعنی بازاروں اور شارع عام اور مساجد ميں اتنے زمانہ تک اعلان کرے کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔ یہ مدت پوری ہونے کے بعد اُسے اختیار ہے کہ لقطہ کی حفاظت کرے یا کسی مسکین پر تصد ق کردے۔ مسکین کو دینے کے بعد اگر مالک آگیا تو اسے اختیار ہے کہ صدقہ کو جائز کردے یا نہ کرے اگر جائز کر دیا ثواب پائے گا اور جائز نہ کیا تو اگر وہ چیزموجود ہے اپنی چیز لے لے اور ہلاک ہوگئی ہے تو تاوان لے گا۔ یہ اختیار ہے کہ ملتقط سے تاوان لے یا مسکین سے، جس سے بھی لے گا وہ دوسرے سے رجوع نہیں کرسکتا۔ (بہار شریعت، ج 2، حصہ 10، ص 475، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
بہارشریعت میں ہے"جو چیزیں خراب ہوجانے والی ہیں جیسے پھل اور کھانے ان کا اعلان صرف اتنے وقت تک کرنا لازم ہے کہ خراب نہ ہوں اور خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو مسکین کو دیدے۔" (بہار شریعت، ج 2، حصہ 10، ص 476، مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4380
تاریخ اجراء: 05 جمادی الاولٰی 1447ھ / 28 اکتوبر 2025ء