
لیبارٹری میں سونے کا ٹیسٹ کرنے کے بعد خریداری کی مختلف صورتوں کا حکم؟
سوال: (1)میں سنار مارکیٹ میں سونا ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹری میں کام کرتا ہوں۔جہاں دوکاندار اپنا کھوٹ ملا سونے کا زیور لاتے ہیں،اس میں اگرچہ سونا غالب اور کھوٹ کم مقدار میں ہوتی ہے ،لیکن تناسب معلوم نہیں ہوتا۔لیبارٹری میں ٹیسٹ کے بعد ان کو بتا دیا جاتا ہے کہ اس میں کھوٹ اتنی ہے اور خالص سونا اتنا ہے۔پھر اگر وہ گاہک کھوٹ والا سونا ہمیں دے کر خالص سونا لینا چاہے ،تواس کا دیا ہوا کھوٹ والا سونا ہم رکھ لیتے ہیں اور انہیں 24 کیرٹ کا خالص سونا اپنے پاس سے دے دیتے ہیں ۔لیکن جو خالص سونا ہم اسے دیتے ہیں ،یہ ان کے لائے ہوئے سونے کے وزن کے برابر نہیں ہوتا، بلکہ کھوٹ کو مائنس کرنے کے بعد جتنا خالص سونا نکلتا ہے، اتنا ان کو دے دیا جاتا ہے۔ مثلاً:اگر کسی شخص نے 12 گرام کھوٹ والا سونا لا کر ہمیں دیا اور ہم نے ٹیسٹ کر کے معلوم کیا کہ اس میں خالص سونا 10 گرام 520 ملی گرام ہے ۔ توپھر باہم رضا مندی سے ہم اس کو12 گرام کھوٹ والے سونے کے بدلے خالص سونا 10 گرام 520 ملی گرام دے دیتے ہیں ۔ کیا ہمارا اس طرح کرنا ،جائز ہے ؟ (2)جب ہم گاہک کی رضامندی کے بعد ان کو خالص سونا دیتے ہیں، تو اس کے ساتھ ہم سونا صاف کرنے کی فیس بھی لیتے ہیں ۔ فرض کریں اگر ایک گرام سونا صاف کرنے کی فیس 200 روپے ہے، تو 12 گرام کھوٹ والے سونے کے بدلے ہم خالص سونا 10 گرام 520 ملی گرام دیں گے اور اس گاہک سے 2400 روپے فیس بھی وصول کریں گے۔کیا یہ بات درست ہے؟ اگر جائز نہیں، تو اس کادرست طریقہ کیا ہے ؟ (3)تیسراسوال اس میں یہ ہے کہ کھوٹ کے علاوہ خالص سونے کا وزن اگر 10 گرام 524 ملی گرام(یا 523 یا 522 یا 521 ملی گرام) بنتا ہے۔ تو ہم اسے 10 گرام 520 ملی گرام ادا کرتے ہیں اور اگر خالص سونے کا وزن 10 گرام 526 ملی گرام(یا 527 یا 528 یا 529 ملی گرام) بنتا ہے، تو ہم اسے 10 گرام 530 گرام ادا کرتے ہیں۔ یہ طریقہ پوری مارکیٹ میں رائج ہے اور سب دکانداروں کو معلوم ہے اور یہ جو چند ملی گرام کا فرق ہوتا ہے اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتا ،کیونکہ اس کی رقم بہت معمولی بنتی ہے۔اور ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جس الیکٹرک ترازو سے سونا وزن کیا جاتا ہے ، وہ 10 ملی گرام سے کم وزن نہیں دکھاتا ، اس لیے ادائیگی کے وقت کچھ ملی گرام کم کر کے یا زیادہ کر کے 10 کا ہندسہ مکمل لیا جاتا ہے۔
مصنوعی انداز کی ڈیجیٹل(Digital) مارکیٹنگ میں حصہ لینے والوں کا شرعی حکم
سوال: آج کل کئی ارننگ (Earning) کمپنیاں مارکیٹ میں آچکی ہیں۔ بعض کمپنیوں میں تو ابتداءً کچھ بھی انویسٹ(Invest) نہیں کرنا ہوتا جبکہ اکثر کمپنیوں میں ابتداءً کچھ رقم انویسٹ کرنی ہوتی ہے جو کہ ناقابل واپسی (Non-Refundable) ہوتی ہے۔ انویسٹ کی رقم اپنے اپنے پیکیج (Package)کے حساب سے کم زیادہ ہوتی ہے۔ کم سے کم 3000 اور زیادہ سے زیادہ لاکھوں روپے تک کے پیکجز (Packages) ہوتے ہیں،ان میں ارننگ(Earning) کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ کمپنی کی جانب سے مختلف ٹاسک (Task)دیے جاتے ہیں، مثلاً:مختلف ویڈیوز(Videos)لائک (Like)کرنا، مختلف چینلز(Channels) سبسکرائب (Subscribe) کرنا وغیرہ ۔ ٹاسک(Task) پورا کرنے کے بعد کمپنی کو اس کے اسکرین شارٹ(Screenshot) بطور ثبوت بھیجنے ہوتے ہیں،جس کے بعد طے شدہ رقم بطور پروفٹ(As Profit) دی جاتی ہے۔ جو جتنی زیادہ رقم والا پیکیج(Package) لیتا ہے اسے اتنے ہی زیادہ ٹاسک (Task) دیے جاتے ہیں اور اسی حساب سے اس کی زیادہ ارننگ (Earning) ہوتی ہے ۔ بعض کمپنیوں میں ارننگ(Earning) بڑھانے کے لئے یہ آپشن(Option) بھی ہوتا ہے کہ آپ اپنے ریفرل کوڈ (Referral Code)سے جتنے افراد کو اس کمپنی میں جوائن (Join)کروائیں گے اس کی انویسٹمنٹ(Investment) کا دس فیصد کمیشن بھی آپ کو ملے گا۔ کیا مذکورہ طریقہ کار کے مطابق انکم حاصل کرنا ،جائز ہے؟
بینک کا نقشہ بنانے کی نوکری کرنا کیسا ؟
جواب: سودی کاموں پر تعاون کی کوئی صورت نہ ہوتی ہو، بلکہ دیگر جائز قسم کے کام کرنے ہوتے ہیں جیسے سیکورٹی گارڈاور ڈرائیور وغیرہ کے کام، تو اس طرح کی ملازمت او...
زکوٰۃ کی رقم مدرسے کے کاموں میں خرچ کر سکتے ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا زکوۃ کی رقم، مدرسے کی تعمیر، بجلی کے بل، قرآن پاک، کتابیں، مدرسین کی تنخواہ اور بچوں کے کھانے پینے کے اخراجات میں صرف ہوسکتی ہے یا نہیں؟
نئی گاڑی کی بکنگ کے وقت قیمت لاک(فِکس) نہ ہونے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ جب کوئی نئی گاڑی بُک کروانے کے لیے کمپنیوں کی ڈیلر شپس(Dealerships)پہ جاتے ہیں، تو بعض کمپنیوں کے معاہدے میں یہ آپشن موجود ہوتا ہے کہ اگر آپ بکنگ کے وقت گاڑی کی پوری قیمت ادا کر دیں، تو آپ کی گاڑی کی قیمت لاک ہو جائے گی، یعنی مارکیٹ میں اگرچہ گاڑی کی قیمت بڑھ جائے، تب بھی آپ کو اسی قیمت پر گاڑی ملے گی، لیکن اگر پوری قیمت ادا نہیں کرتے،تو گاڑی کی قیمت لاک نہیں ہوگی، یعنی اگر مارکیٹ میں گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو ڈیلیوری کے وقت جو قیمت ہو گی، اسی حساب سے آپ کو قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ پوچھنا یہ ہے کہ ڈیلر شپ کے معاہدے میں یہ شرط لگانا کیسا کہ اگر گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو اسی حساب سے قیمت ادا کرنی ہوگی؟ نوٹ: گاڑی کی بکنگ سے لے کر ڈیلیوری تک کمپنی کا جو پراسس ہوتا ہے، اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اولاً کمپنی نئی گاڑی بنانے کا اعلان کرتی ہے اور اس کا ڈیزائن اور فیچرز وغیرہ متعارف کرواتی ہے، جسے دیکھ کر لوگ اس کمپنی کی مختلف ڈیلر شپ پہ جا کر گاڑیاں بک کروانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ بکنگ مخصوص مدت تک جاری رہتی ہے، اس کے بعد بند کر دی جاتی ہے۔ بکنگ کے لیے درکار رقم کمپنی کی طرف سے مقرر ہوتی ہےاور وہ گاڑی کی قیمت کم زیادہ ہونے کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے، یعنی اگر گاڑی کی قیمت کم ہے، تو اس کی بکنگ کے لیے کم از کم مثلاً پانچ لاکھ روپے جمع کروانے ہوں گے اور قیمت زیادہ ہونے کی صورت میں دس لاکھ اور بقیہ رقم گاڑی ڈیلیور ہونے سے ایک ماہ پہلے جمع کروانی ہو گی۔ جس شخص نے بھی گاڑی بک کروانی ہو، وہ بکنگ کی رقم ڈیلر شپ کی بجائے بینک کے ذریعےکمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع کرواتا ہے، کمپنی کے پاس رقم پہنچ جانے کے بعد وہ گاڑیاں بنانا شروع کرتی ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ کمپنی اپنا سرمایہ لگا کر پہلے گاڑیاں بنا لے اور بعد میں بیچتی رہے، کیونکہ ایک گاڑی کی قیمت بھی ملین میں ہوتی ہے، لہذا کمپنی اپنی طرف سے اتنا سرمایہ لگانے والا رِسک کبھی نہیں لیتی، بلکہ گاڑیوں کی بکنگ اتنا عرصہ پہلے شروع کرنے کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ کمپنی لوگوں کی رقم سے کاروبار کر سکے۔
جس کا ذہنی توازن کبھی خراب اور کبھی صحیح ہوجاتا ہو، اس کو زکوٰۃ دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میرے بچوں کے ماموں کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے، وہ بہت بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں، کبھی کوئی بات ٹھیک کرتے ہیں، پھر عجیب و غریب باتیں شروع کردیں گے، کبھی بچے سے پیار کریں گے، کچھ دیر بعد کہیں گے کہ اسے تھیلے میں ڈال کر باہر پھینک آئیں، وغیرہ، لیکن وہ پاگلوں کی طرح بلاوجہ لوگوں کو گالیاں یا مارتے نہیں ہیں۔ اسی آزمائش میں کئی مہینوں سے وہ بستر پر ہیں، کام نہیں کر پارہے، ان پر کافی قرض چڑھ گیا ہے، ان کے پاس سونا، چاندی، کرنسی وغیرہ کوئی چیز نہیں، ان کے والد صاحب رکشہ چلاتے ہیں جس سے گھر کے اخراجات بمشکل پورے ہورہے ہیں، یہ بھی صاحبِ حیثیت نہیں کہ کچھ بچا کر قرض ادا کر سکیں، بلکہ گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے، تو اگر ہمارا کوئی جاننے والا بچوں کے ماموں کے قرض کی ادائیگی میں زکوٰۃ دینا چاہے، تو کیا ان کوزکوٰۃ لگ سکتی ہے اور کیا زکوٰۃ کی رقم ان کے قرض خواہوں کو دے کر ان کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے؟ تاکہ ان کا یہ بوجھ کم ہو سکے۔
زکوٰۃ بھیجنے کے چارجز زکوٰۃ کی رقم سے کاٹے جا سکتے ہیں یا الگ سے دینے ہوں گے ؟
سوال: ہم لوگ یوکے سے پاکستان کشمیر میں اپنی ممانی کو زکوۃ بھیجنا چاہتے ہیں۔ ہم جس مَنی ٹرانسسفر کمپنی (Money Transfer Company)کے ذریعے رقم بھیجیں گے، وہ اُس بھیجی جانے والی رقم پر چارجز یعنی فیس وصول کرتے ہیں۔ کیا ہم زکوٰۃ بھیجنے کے لیے جو چارجز ادا کریں گے، اُسے زکوٰۃ کی رقم سے ہی ادا کر سکتے ہیں، یعنی فیس بھی زکوٰۃ سے ادا کر دیں اور بقیہ رقم بطورِ زکوٰۃ پاکستان ٹرانسفر کر دیں؟
قرض معاف کرنے کے بعد دوبارہ مطالبہ کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے اپنے ایک دوست کو کچھ رقم قرض دی تھی۔ بعد میں ایک موقع پر میں نے اس سے کہا: ”مجھے پیسوں کی ضرورت نہیں، میں نے اپنا قرض معاف کردیا“، اور اس وقت میرے دوست نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اب کچھ عرصے بعد مجھے پیسوں کی اشدضرورت ہے، تو کیا شرعاً میرے لیے دوبارہ اس قرض کا مطالبہ کرنا جائز ہے؟ اور اگر میں مطالبہ نہ کروں اور وہ خود رقم واپس کردے، تو کیا ایسی صورت میں میرے لیے وہ رقم لینا جائز ہوگا؟ برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں۔
غلطی سے ٹرانسفر شدہ رقم کی واپسی کس پر لازم ہے؟
سوال: زیدنےبکر کو دس ہزار روپےقرض واپس کرنا تھااور یہ رقم بکرکے بینک اکاؤنٹ میں آن لائن ٹرانسفر کرنی تھی لیکن زید سے غلطی یہ ہوئی کہ اس نے رقم کسی دوسرے شخص ، عمرو کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دی۔ جب زید نےعمرو سے رابطہ کیا اور کہا کہ یہ رقم غلطی سے آپ کے اکاؤنٹ میں چلی گئی ہےتو عمرو نے جواب دیا کہ میرے اکاؤنٹ میں 10,000 روپے آئے ہیں،لیکن میرا اکاؤنٹ کافی عرصے سےایکٹو نہیں تھا،اس وجہ سے بینک نے آٹومیٹک سسٹم کے تحت اے ٹی ایم (ATM)کارڈ فیس کی مد میں 8000 روپے کاٹ لیے ہیں جو مجھ پر واجب الادا تھے،اب میرے پاس صرف 2000 روپے بچے ہیں جو میں آپ کو واپس دے سکتا ہوں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا بکراپنی 10,000 روپے کی رقم زید سے وصول کرے گایاعمرو سے؟پھر زید،عمرو سے کتنی رقم کا مطالبہ کرے گا10،000 روپے یا 2000 روپے؟
کام لینے میں رکاوٹ بننے والے کو رقم دے کر ہٹانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا کام گارمنٹس کا ہے۔ ہمارے شعبے میں مختلف کمپنیوں سے بچوں اور بچیوں کے سوٹ تیار کرنے کا ٹھیکہ لیا جاتا ہے۔ صورتحال یوں ہوتی ہے کہ مثال کے طور پر کسی کمپنی نے زید کو ایک کام کا ٹھیکہ دینے کا ارادہ کیا ، جب زید اس کمپنی کو ریٹ دینے لگتا ہے تو مارکیٹ میں موجود دوسرا ٹھیکے دار،مثلاً بکر اس کے راستے میں رکاوٹ بنتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ یہ ٹھیکہ مجھے زید سے کم ریٹ پر مل جائے،اس موقع پر زید، بکر سے یہ معاملہ طے کرتا ہے کہ تم اس ٹھیکے سے دستبردار ہو جاؤ اور مزید رکاوٹ پیدا نہ کرو، بدلے میں، میں تمہیں ڈھائی لاکھ یا پانچ لاکھ روپے (ٹھیکے کی نوعیت اور مالیت کے حساب سے) ادا کر دوں گا، بکر یہ رقم لے کر خاموش ہو جاتا ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح رقم لینا شرعاً جائز ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟