
مجیب: مولانا جمیل احمد غوری
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1227
تاریخ اجراء: 06جمادی الاول1445 ھ/21نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قیسوا ایک مجہول اور غیر معروف لفظ ہے، یہ نام
نہ رکھا جائے۔ شریعتِ مُطہَّرہ نے نام رکھنے کا یہ اصول
بیان کیا ہے کہ نام اچھا اور بامعنی ہونا
چاہیے۔لڑکوں کے نام اگر انبیائےکرام علیہم الصلاۃ
والسلام اور سلف صالحین رحمۃ اللہ علیہم کے نام پر ہوں تو اچھا
ہے کہ ان کے ناموں کی برکتیں حاصل ہو ں گی۔اور
بچیوں کے نام نیک صالحات بیبیوں کے نام پر رکھیں
۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم