
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1959
تاریخ اجراء: 19صفرالمظفر1445ھ /06ستمبر2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بیٹی کا نام " رابعہ" رکھنا کیسا ؟ رہنمائی فرمادیں ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
"رابعہ" نام رکھ سکتے ہیں ،اس میں حرج نہیں ۔ "رابعہ " صالحات یعنی اللہ پاک کی نیک بندیوں کے ناموں میں سے ہے ، یہ دو معانی میں استعمال ہوتا ہے ، چوتھے نمبر پہ جوہو اسے بھی اہل عرب رابعہ کہتے ہیں اور اس درخت کو بھی رابعہ کہتے ہیں جسے موسم بہار کی برسات نے تروتازہ کردیا ہو ۔
رابعہ کے معنی سے متعلق ،تاج العروس میں ہے :”شجر اصابہ مطر الربیع فاخضل وسمت العرب رابعۃ و مرباعا ۔“ یعنی: جو درخت موسم بہار کی برسات سے تروتازہ ہوگیا ہو ، اسے اہل عرب رابعہ اور مرباع کہتے ہیں ۔“ (تاج العروس للزبیدی، جلد21، باب ربع ، صفحہ 58، دار الکتب العلمیہ، بیروت )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم