
دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی ٹوتھ پیسٹ کے پراڈکٹ میں بینِزل الکحل (Benzyl Alcohol)شامل ہو، تو کیا اس کا استعمال جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس ٹوتھ پیسٹ میں بینِزل الکحل (Benzyl Alcohol) ہو اس کا استعمال کرنا شرعی طور پر جائز ہے۔
تفصیل کچھ یوں ہے کہ بینِزل الکحل (Benzyl Alcohol) ایک خوشبو دار، بے رنگ مائع ہے۔یہ صنعتی طور پر لیبارٹریز میں بھی تیار کیا جاتا ہے۔اور قدرتی طور پر کچھ پھولوں اور پھلوں میں پایا جاتا ہے، جیسے یاسمین اور چائے کے پودے۔بینِزل الکحل کو اس کی کیمیائی ساخت کی وجہ سے سائنسی طور پر الکحل کہا جاتا ہے۔مگر یہ الکحل، ایتھانول (نشہ آور الکحل) سےصفات و اثر کے اعتبار سے مختلف ہے۔جن میں سے ایک بنیادی فرق یہ بھی ہے کہ یہ الکحل نشہ آور اثرات نہیں رکھتا، اگرچہ اس کا ایک حد سے زیادہ استعمال کرنا مضرِ صحت ہوتاہے۔اور اس کی تیاری میں تخمیر (Fermentation ) کا عمل بھی نہیں ہوتا جیسا کہ ایتھانول (نشہ آور) الکحل کی تیاری میں ہوتا ہے۔
لہذا جب یہ نشہ آور نہیں ہوتا، تو اس اعتبار سے اسے ناپاک یا حرام نہیں کہا جا سکتا اور کسی پروڈکٹ میں اگر اسے استعمال کیا گیا ہو، تو اس پروڈکٹ کا استعمال بھی جائز ہی رہے گا۔ (ہاں اگر اس کی تیاری کے عمل کے دوران کوئی ناپاک یا حرام چیز شامل کی جاتی ہو، تو اس اعتبار سے حکم مختلف ہو سکتا ہے۔)
زمین سے نکلنے والی معدنیات و نباتات (پودوں، پھلوں اورجڑی بوٹیوں وغیرہ )کے حوالے سے شرعی اصول یہ ہےکہ یہ سب اپنی اصل کے اعتبار سے حلال ہیں، جبکہ مُضِر یعنی زہریلی اور نقصان دہ نہ ہوں نیز ان کا استعمال نشے کے لیے نہ ہو۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا﴾
ترجمہ کنز الایمان: ’’وہی ہے جس نے تمہارے لیے بنایا جو کچھ زمین میں ہے۔‘‘ (البقرۃ، آیت29)
اور نباتات وثمرات کے کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے:
﴿فَاَخْرَجْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْ نَّبَاتٍ شَتّٰى(۵۳)كُلُوْا وَ ارْعَوْا اَنْعَامَكُمْ﴾
ترجمہ کنزالایمان: ’’توہم نےاس سےطرح طرح کے سبزے کےجوڑے نکالے، تم کھاؤاوراپنے مویشیوں کوچراؤ۔‘‘ (پارہ16، سورۃ طہ، آیت53، 54)
تفسیر نسفی میں امام ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نَسَفِی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:710ھ/1310ء) لکھتے ہیں:
’’﴿كُلُوا وارْعَوْا أنْعامَكُمْ﴾۔۔۔۔والمعنى: أخرجنا أصناف النبات آذنين في الانتفاع بها مبيحين أن تأكلوا بعضها وتعلفوا بعضها‘‘
یعنی اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے نباتات کی مختلف اقسام کو نکالا، اس طرح کہ انہیں فائدہ اٹھانے کے لیے مہیا کیا اور جائز قرار دیا کہ تم ان میں سے کچھ کھاؤ اور کچھ جانوروں کو چارہ کے طور پر کھلاؤ۔ (تفسير النسفي، طہ، تحت الآیۃ:54، صفحہ 693)
تمام نباتات حلال ومباح ہیں، جبکہ ضرریانشہ نہ دیں، علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ ’’تتن‘‘ نامی ایک بوٹی کے بارےمیں کلام کرتے ہوئےفرماتےہیں:
’’(الاصل الاباحۃ او التوقف) المختارالاول عندالجمھور من الحنفیۃ والشافعیۃ۔۔(فیفھم منہ حکم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن) و ھوالاباحۃ علی المختار اوالتوقف وفیہ اشارۃ الی عدم تسلیم اسکارہ وتفتیرہ واضرارہ‘‘ملتقطا
ترجمہ:اشیاء میں اصل اباحت ہے یا توقف؟” حنفیہ اور شافعیہ میں سے جمہورعلماء کا مختار مذہب یہ ہے کہ اشیاء میں اصل اباحت ہے۔ پس اس قاعدے سے ہمارے زمانے میں رائج ’’تتن‘‘ نامی بوٹی کا حکم بھی سمجھا جاسکتا ہے‘‘ اور وہ مختار مذہب کےمطابق اس کا مباح ہوناہے یا پھر(غیرمختارقول کےمطابق) توقف ہےاوراس میں اس طرف اشارہ ہےکہ اگراُس بوٹی کانشہ آور ہونا یا ضرر رساں ہونا تسلیم نہ کیا جائے، تب یہ حکم ہے(ورنہ اگر نشہ آور ہو یاضرررساں ہو، تو اُسے کھانا، مباح نہیں ہوگا)۔ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الاشربۃ، ج 6، ص 460، دار الفکر، بیروت)
تمام اشیاء اپنی اصل کے اعتبار سے مباح (جائز و حلال ) ہیں، جیسا کہ ردالمحتار میں علامہ ابنِ عابدین شامی لکھتے ہیں:
’’الأصل في الأشياء الاِباحة‘‘
یعنی اشیا میں اصل اباحت ہے۔ (ردالمحتار، کتاب الاشربۃ، جلد06، صفحہ 459، مطبوعہ دار الفکر، بیروت)
بینزل الکحل (Benzyl Alcohol) کے متعلق معلومات عامہ کی ویب سائٹ وکی پیڈیا پر ہے:
“Benzyl alcohol is an aromatic alcohol with the formula C6H5CH2OH.Benzyl alcohol is a colorless liquid with a mild pleasant aromatic odor. It is useful as a solvent for its polarity, low toxicity, and low vapor pressure.
Benzyl alcohol is produced naturally by many plants and is commonly found in fruits and teas. It is also found in a variety of essential oils including jasmine, hyacinth and ylang-ylang.
Benzyl alcohol is produced industrially from toluene via benzyl chloride, which is hydrolyzed. Another route entails hydrogenation of benzaldehyde, a by-product of the oxidation of toluene to benzoic acid”
یعنی بینزل الکحل ایک خوشبو دار الکحل ہے، جس کا کیمیائی فارمولا C6H5CH2OH ہے۔یہ ایک بے رنگ مائع ہوتا ہے، جس میں خوشگوار اور ہلکی مہک ہوتی ہے۔یہ اپنیPolarity، کم زہریلے پن، اور کم بخاراتی دباؤ کی وجہ سے مفید سالوینٹ (محلِّل) ہے۔بینزل الکحل قدرتی طور پر کئی پودوں میں بنتی ہے اور عام طور پر پھلوں اور چائے میں پائی جاتی ہے۔یہ مختلف Essential Oilsمیں بھی موجود ہوتی ہے، جن میں یاسمین، ہیاسنتھ اور یلنگ یلنگ شامل ہیں۔صنعتی طور پر بینزل الکحل ٹولوئین (Toluene) سے تیار کی جاتی ہے، جسے بینزل کلورائیڈ میں تبدیل کر کے ہائیڈرولائز کیا جاتا ہے۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ بینزالڈیہائیڈ (benzaldehyde) کو ہائیڈروجنیشن کے ذریعے بینزائل الکحل میں بدلا جاتا ہے۔ بینزالڈیہائیڈ دراصل ٹولوئین کو بینزوئک ایسڈ میں آکسیڈائز کرنے کے عمل کا ضمنی پیداوار (By-Product) ہوتا ہے۔ )ملتقطا(
ایک اور ویب سائٹ پر بینزل الکحل (Benzyl Alcohol) کے متعلق لکھا ہے:
“Although the term “alcohol” is used in the name, it does not contain any ethanol, the volatile alcohol found in alcoholic beverages and mouthwash products, and may be present in products that are considered alcohol free. in chemistry the term alcohol is used more broadly to describe many organic compounds that share a common functional group, even though the materials themselves all behave very differently.”
یعنی اگرچہ اس کے نام میں "الکحل" کا لفظ موجود ہے، لیکن اس میں ایتهانول(نشہ آور الکحل) شامل نہیں ہوتا، جو ایک اُڑنے والا الکحل ہے اور شراب یا ماؤتھ واش جیسی اشیاء میں پایا جاتا ہے۔بینزل الکحل اُن مصنوعات میں بھی شامل ہو سکتے ہیں جن پر""(Alcohol free)لکھا ہوتا ہے۔کیمسٹری میں "الکحل" کی اصطلاح زیادہ وسیع مفہوم میں استعمال ہوتی ہے اور ایسے کئی نامیاتی مرکبات کو شامل کرتی ہے جن میں ایک مشترکہ فنکشنل گروپ ہوتا ہے، اگرچہ یہ مرکبات اپنے خواص میں ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہوتے ہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب: مولانامحمد ساجد عطاری
مصدق: مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر : NRL-0251
تاریخ اجراء: 2 ذیقعدۃ الحرام 1446 ھ/30 اپریل 2025 ء