
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل ایک آن لائن گیم”Plinko(1XBet)“ کافی مشہور ہو رہی ہے، جس میں ہوتا یہ ہے کہ سب سے پہلےاس میں کچھ رقم Deposit کروائی جاتی ہے، اور پھر کھیلنے والا مخصوص رقم Bet کے طور پر لگاتا ہے، وہ رقم لگانے کے بعد اس گیم کو سٹارٹ کرتا ہے، جس میں ایک Ball اوپر سے چھوڑی جاتی ہے، وہ نیچے لگے کیلوں سے ٹکراتے ہوئے نیچے بنے بوکسز میں سے کسی ایک میں گرتی ہے، ان بوکسز میں سے بعض بوکس ایسے ہوتے ہیں کہ جس میں اگر وہ Ball گرے تو جو پیسے لگائے ہوتے ہیں، ان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اور بعض بوکس ایسے ہوتے ہیں کہ اگر ان میں وہ Ball گرے تو نقصان ہوتا ہے اور لگائے گئے پیسے جزوی یا کلی طور پر ضائع ہو جاتے ہیں۔ برائے کرم اس حوالے سے راہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ گیم کھیل کر پیسے کماناجائز ہے؟
سائل: محمد حسن رضا (گلِ دامن، لاہور)
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
یوں پیسے لگا کرمذکورہ گیم کھیلنا اور اس سے پیسے کمانا، جوا اور ناجائز و حرام ہے ؛کیونکہ اس گیم میں پیسے لگانا، اپنے مال کو خطرے پر پیش کرنا کہ اگر وہ Ball چند مخصوص بوکسز میں گری تو جتنے پیسے لگائیں ہیں اس سے زیادہ پیسے مل جائیں گے، اور اگر دیگر بوکسز میں گری تو جو پیسے لگائے ہیں وہ بھی ضائع ہو جائیں گے، اور اپنے مال کو يوں محل خطر پر پیش کرنا، شرعی اعتبار سے جوا ہے جو کہ ناجائز و گناہ اور جہنم میں لیجانے والا کام ہے۔
جوئے کے بارےاللہ تبارک و تعالی قرآن پاک میں ارشادفرماتاہے:
(یٰۤاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ)
ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! شراب اور جُوااور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔ (سورۃ المائدۃ، پارہ 07، آیت: 90)
ایک اورجگہ ارشادربانی ہے:
(یَسْـئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ قُلْ فِیْہِمَآ اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ اِثْمُہُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِہِمَا)
ترجمہ کنز الایمان: تم سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں تم فرمادو کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے کچھ دنیوی نفع بھی اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا ہے۔ (سورۃ البقرۃ، پارہ 02، آیت: 219)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
إن اللہ حرم علیکم الخمر و المیسر
ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے شراب اور جوا کو تم پر حرام کیا ہے۔ (سنن الکبری للبیہقی، جلد 10، صفحہ 360،دار الکتب العلمیہ، بیروت)
المحیط البرہانی میں ہے:
القمار مشتق من القمر الذی یزداد وینقص سمی القمار قماراً لا ن کل واحد من المقامرین ممن یجوز ان یذهب مالہ الی صاحبہ ویستفیدمال صاحبہ فیزداد مال کل واحد منهما مرۃ وینتقص اخری فاذا کان المال مشروطاً من الجانبین کان قماراً والقمار حرام ولان فیہ تعلیق تملیک المال بالخطر وانہ لا یجوز
ترجمہ:قمارقمر سےمشتق (نکلا)ہے۔ قمروہ ہوتا ہے، جو بڑھتا اور گھٹتا رہتا ہے۔ اسے قمار اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ مقامرین (جوا کھیلنےوالوں) میں سےہر ایک کوشش کرتا ہے کہ اپنے صاحب کا مال لے جائے اوردوسرے کے مال سے فائدہ حاصل کرے، پس ان میں سے ہر ایک کاکبھی مال بڑھ جاتا ہے اورکبھی کم ہو جاتا ہے۔ پس جب مال جانبین سے مشروط ہو، تو اسے قمار کہا جاتا ہے اور قمار حرام ہے اور اس لئے بھی کہ اس میں مال کی تملیک خطر پر معلق ہوتی اور ایسا کرنا جائز نہیں ہوتا ہے۔ (المحیط البرهانی فی الفقہ النعمانی، جلد 5، صفحہ 323،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
مبسوط سرخسی میں ہے:
ثم ھذاتعلیق استحقاق المال بالخطر و ھوقمار، و القمار حرام فی شریعتنا
ترجمہ: پھر یہ مال کے استحقاق کو خطرے کے ساتھ معلق کرنا ہے اور وہ جوا ہے، اور جوا ہماری شریعت میں حرام ہے۔ (المبسوط للسرخسی، کتاب الاباق، جلد 11، صفحہ 20، مطبوعہ کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی ابو الحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر: JTL-2289
تاریخ اجراء: 01 محرم الحرام 1447ھ / 27 جون 2025ء