دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
کیا ہمزاد کو تابع کرنا جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ہمزاد کو تابع کرنا اگر سفلیات سے ہو، تو حرام قطعی بلکہ اکثر صورتوں میں کفر ہے کہ ان کی خوشامد، تعریفوں اور مرضیات کے(ان کی مرضی کے کام کیے) بغیر نہیں ہوتی، اور جو علویات سے ہو، وہ اگرچہ ان پر دبدبہ وغلبہ کے ذریعےہوتی ہے، مگراس کا ثمرہ (نتیجہ) غالبا اپنے کاموں میں سے شیطان سے ایک قسم کی استعانت(مددحاصل کرنے) سے خالی نہیں ہوتا، اور بالفرض نہ بھی ہوتوتب بھی، ہمزاد چونکہ کافر شیطان ہوتا ہے، تو تابع کرنے میں اس کے ساتھ میل جول رہے گا، جس سے اس کی حالت میں تبدیلی اور ظلمت کا ظہور ضرور ہوگا، اور سیدنا شیخ اکبر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جن کی صحبت سے جوکم ازکم ضرر پہنچتا ہے، وہ یہ کہ آدمی متکبر ہو جاتا ہے (والعیاذ باللہ تعالی)لہذا اس سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے: ” ہمزاد از قسم شیاطین ہے، وہ شیطان کہ ہر وقت آدمی کے ساتھ رہتاہے وہ مطلقا کافر ملعون ابدی ہے سوا اس کے جو حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں حاضر تھا وہ برکت صحبت اقدس سے مسلمان ہوگیا۔۔۔اس کی تسخیر جو سفلیات سے ہو وہ تو حرام قطعی بلکہ اکثر صُوَر میں کفر ہے کہ بے ان کے خوشامد اور مدائح و مرضیات کے نہیں ہوتی، اور جو علویات سے ہو تو اگرچہ بصولت و سطوت ہے مگر اس کا ثمرہ غالباً اپنے کاموں میں شیطان سے ایک نوع استعانت سے خالی نہیں ہوتا۔۔۔ اور بالفرض نہ بھی ہو تو کافر شیطان کی مخالطت ضرور مورث تغیر احوال و حدوث ظلمت، حضرت سیدنا شیخ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ کم از کم وہ ضرر کہ صحبت ِجن سے ہوتا ہے یہ کہ آدمی متکبر ہو جاتا ہے و العیاذ باللہ تعالی، تو راہ سلامت اس سے بُعد و مجانبت ہی میں ہے۔ “ (فتاوی رضویہ، ج 21، ص 216، 217، 218، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-4560
تاریخ اجراء:01 رجب المرجب1447ھ/22دسمبر2025ء