
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں عُلمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بچّے کو دو سال تک دودھ پلا سکتے ہیں اس میں شمسی مہینوں کا اعتبار ہے یا قمری کا؟ کیا شمسی کا بھی اعتبار جائز ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بچّے کو جو دو سال تک دودھ پلا سکتے ہیں، اس دودھ پلانے میں قمری مہینوں (محرم، صفر، ربیع الاول۔ ۔ ۔ الخ) کا اعتبار ضروری ہے۔ شمسی مہینوں (جنوری، فروری، مارچ۔ ۔ ۔ الخ) کا اعتبار کرکے دو سال پورے کرنا حرام ہے کہ یوں قمری دو سال سے کچھ دن زیادہ دودھ پلانا پایا جائے گا جبکہ قمری ماہ کے اعتبار سے دو سال پورے ہونے کے بعد بچّے کو عورت کا دودھ پلانا حرام ہے، البتہ قمری ڈھائی سال سے پہلے پلا دیا تو حرمتِ رضاعت ثابت ہوجائے گی۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الآخر 1442ھ