آکٹوپس کھانا کیسا؟

Octopus کھانا جائز ہے یا نہیں؟

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہOctopus کھانا جائز ہے یا نہیں؟ وضاحت فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

Octopus پانی کے جانداروں میں سے ایک جاندار ہے، اس کو عربی میں اخطبوط کہتے ہیں، اس کی کئی ٹانگیں ہوتی ہیں اور جڑوں کی طرح کافی پھیلی ہوتی ہیں، اسی وجہ سے جس  برائی، گناہ یا عیب نے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہو اس کو بھی اہل عرب کے نزدیک اخطبوط کہا جاتا ہے جیسے اردو میں ناسور کا لفظ بولا جاتا ہے۔ بہر حال Octopus کا کھانا نا جائز و حرام ہے کہ پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی کھانا حلال ہے اس کے علاوہ پانی کے باقی سب جاندار حرام ہیں۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری
مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری
فتویٰ نمبر: Pin-4887
تاریخ اجراء: 29صفرالمظفر1438ھ/30نومبر2016ء