
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مارخور حلال جانور ہے یا حرام؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مارخور بکرے سے بڑا ایک جنگلی جانور اور گھاس پھونس کھانے والا چوپایہ ہے، یہ حلال ہے، اس کے حرام ہونے کی کوئی وجہ نہیں جب کوئی چوپایا ایسا ہو کہ نہ تو ذی ناب (حرا م چوپایوں کے جو دو دانت باہر نکلے ہوتے ہیں وہ انیاب کہلاتے ہیں) ہو یا ذی ناب تو ہو لیکن اس سے شکار نہ کرتا ہو جیسا کہ اونٹ اور نہ ہی مردارخور ہو تو وہ حلال ہوتا ہے اور مارخور میں یہ دونوں وصف پائے جاتے ہیں۔ (در مختار، ج 9، ص 620 ملتقطاً، فتاویٰ رضویہ، ج 20، ص 313)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ محرم الحرام1441ھ