
مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:Nor-13239
تاریخ اجراء:06رجب المرجب1445 ھ/18جنوری 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا جانور کو ذبح کرتے وقت تین مرتبہ تکبیر کہنا ضروری ہے؟
مزید یہ بھی رہنمائی فرمادیں کہ کیا ذبح کرنے والے شخص کا باوضو ہونا ضروری ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جانور حلال ہونے کے لیے بوقتِ ذبح اللہ عزوجل کا نام لینا ضروری ہے ، تین مرتبہ تکبیر کہنا شرط نہیں۔ پس اگر کسی نے جان بوجھ کر اللہ عزوجل کا نام ترک کیا تو وہ جانور حلال نہیں ہوگا۔ نیز بے وضو شخص کا ذبیحہ بھی شرعاً حلال ہے، بشرطیکہ ذبح درست ہو اور حرمت کی کوئی اور وجہ نہ پائی جاتی ہو۔
بوقتِ ذبح اللہ عزوجل کا نام لینا ضروری ہے۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:”(وتشترط) التسمية من الذابح (حال الذبح)۔“یعنی ذبح کرنے والے شخص کے لیے جانور ذبح کرتے ہوئے اللہ عزوجل کا نام ذکر کرنا شرط ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الذبائح ، ج 06، ص 302، مطبوعہ بیروت)
تبیین الحقائق میں ہے:”وتشترط التسمية حالة الذبح لقوله تعالى {فَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهَا صَوَآفَّ} [الحج: 36] وهي حالة النحر ويدل عليه قوله تعالى {فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُهَا فَكُلُوْا مِنْهَا} [الحج: 36] والمعتبر أن يذبح عقيب التسمية قبل أن يتبدل المجلس۔“یعنی ذبح کے وقت اللہ عزوجل کا نام ذکر کرنا شرط ہے کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے{فَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهَا صَوَآفَّ} یعنی: تو اُن پر اللہ کا نام لو ایک پاؤں بندھے تین پاؤں سے کھڑے [الحج: 36] کیونکہ یہاں حالتِ نحر کا ذکر ہے۔ اسی بات پر یہ ارشادِ باری تعالیٰ بھی دلالت کرتا ہے {فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُهَا فَكُلُوْا مِنْهَا} یعنی: پھر جب ان کی کروٹیں گرجائیں تو اُن میں سے خود کھاؤ [الحج: 36] اوریہاں اس بات کا اعتبار ہے کہ اللہ عزوجل کا نام ذکر کرنے کے فوراً بعد ذابح مجلس بدلنے سے پہلے پہلے اُس جانور ذبح کر دے۔(تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق، کتاب الذبائح ، ج05،ص288،مطبوعہ ملتان)
بہار شریعت میں ہے:” ذبح سے جانور حلال ہونے کے لیے چند شرطیں ہیں۔ ۔۔ (۳)اﷲعزوجل کے نام کے ساتھ ذبح کرنا۔ ذبح کرنے کے وقت اﷲتعالیٰ کے ناموں میں سے کوئی نام ذکر کرے جانور حلال ہوجائے گا یہی ضروری نہیں کہ لفظ اﷲ(عزوجل)ہی زبان سے کہے۔ “(بہارِ شریعت، ج 03،ص 313، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)
ذبح درست ہونے کے لیے طہارت شرط نہیں۔ جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”طہارت شرط ذبح نہیں، جنب کے ہاتھ کا ذبیحہ بھی درست ہے ۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 04، ص 324، رضا فاونڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم