
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
جو جانور بغیر شرعی طریقہ کے ساتھ ذبح کیا گیا ہو، یعنی جان بوجھ کر تکبیر چھوڑ دی، ایسا گوشت جان بوجھ کر کھانا کیسا اور اگر کھا لیا تو کیا کریں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس جانور کو ذبح کرتے ہوئے جان بوجھ کر تکبیر چھوڑ دی جائے، وہ جانور حلال نہیں رہتا، بلکہ اُس کا کھانا شرعاً حرام ہو جاتا ہے۔ معاذاللہ، اگر کوئی معلوم ہونے کے باوجود ایسا جانور کھائے تو اُسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سچی توبہ کرے اور آئندہ ایسا کھانا کھانے سے گریز کرے۔فتاوی ہندیہ میں ہے
" ولا تحل ذبيحة تارك التسمية عمدا۔"
ترجمہ:جان بوجھ کر تسمیہ کو چھوڑنے والے کا ذبیحہ حلال نہیں ہوتا۔(فتاوی ھندیۃ ، جلد 5، صفحہ 288، مطبوعہ کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو الفیضان مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3910
تاریخ اجراء:09ذوالحجۃالحرام1446ھ/06جون2025ء