فاسق و فاجر کے ذبیحہ کا حکم

فاسق وفاجر کے ذبیحہ کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا فاسق و فاجر کا ذبیحہ حلال ہے؟زید کے گھر کے پاس ایک شخص  شراب بیچتا ہے  زید کہتاہے کہ میں اس شخص کے ذبیحہ کو حرام تو نہیں کہتا لیکن احتیاطا استعمال بھی نہیں کرتا کیونکہ وہ شراب کا کام کرتاہے۔   

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جی ہاں! فاسق و فاجر اگر ذبح شرعی کے اصولوں کے مطابق ذبح کرتا ہے تو اس کا ذبیحہ حلال ہے، لہذا شرابی بیچنے والاا گر شرعی اصولوں کے مطابق جانورذبح کرے تو جانور حلال ہوجائے گا لیکن اس کے اس برے فعل کی وجہ سے کوئی اس کے ذبح شدہ جانور کو استعمال نہیں کرتا تواس وجہ سے اس پرکوئی حکم لاگونہیں ہوتاجبکہ اس کے شرعی اصولوں کے مطابق  ذبح کیے گئے جانورکوحرام نہ سمجھتاہو۔

اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمدرضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے فتاوی رضویہ  میں فاسق کے ذبیحہ کے بارے میں   سوال ہوا ، تو  آپ رحمۃ اللہ علیہ نے  جوابا ارشاد فرمایا:" اس صورت میں زید فاسق ہے، مستحق عذاب جہنم ہے، مگر اس کے ہاتھ کا ذبیحہ درست ہے۔(مزید اگلے صفحہ پر ہے)ذبح کے لئے دین سماوی شرط ہے اعمال شرط نہیں۔ " (فتاوی رضویہ،جلد،20 ،صفحہ،251، 252 ،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر:WAT-3908

تاریخ اجراء:09ذوالحجۃالحرام1446ھ/06جون2025ء