
اللہ تعالیٰ کو طبیب کہنا کیسا؟ تفصیلی فتویٰ
جواب: نور) یونہی شرح المصابیح لابن الملک، شرح المشکوۃ للطیبی، مرقاۃ المفاتیح وغیرہا شروحِ حنفیہ اور فیض القدیر، وغیرہاشروحِ حدیث میں ہے۔ اورمفتی ...
بارہ رکعت نفل پڑھنے کی نیت کی اور دس پر سلام پھیر دیا
جواب: پڑھنا لازم نہیں ہیں، اس لیےکہ نفل کا ہر شفع )یعنی دو رکعت (علیحدہ نماز ہے لہذا نیت اگرچہ 12 رکعت کی تھی لیکن نیت کرنے سے 12لازم نہیں ہوئی تھیں...
”تم مسلمان ہو یا پٹھان“ پوچھنے پر ”پٹھان“ کہنا کفر؟
موضوع: تم مسلمان ہو یا پٹھان پوچھنے پر جواب میں پٹھان کہنا کیسا؟
حیض کی حالت میں قرآنی آیات دم کرنا اور دم کیا ہوا پانی پینا
جواب: پڑھنا چاہے تووہ آیات کہ جن میں حمد و ثنا یا دعاکی نیت ممکن ہے انہیں اس نیت سے پڑھ سکتی ہے، پھر اس حمد و ثنا کی برکت سے شفا وغیرہ حاصل ہو، اس نیت سے کس...
نابالغ سے پانی بھروانے کا حکم؟ تفصیلی فتویٰ
جواب: نوروں کوبھی پلانے کاکہ جسے کسی برتن یامٹکے کے ذریعے محفوظ نہیں کیاگیا۔ اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے "(قوله لم يحرز بإناء) ۔۔۔ فلو أحرزه في جرة أو حب ...
تاریخ: 01شعبان المعظم1446 ھ/31جنوری 2520 ء
حیض کی حالت میں حدیثِ قدسی پڑھنے کا حکم؟
سوال: حالت حیض میں حدیثِ قدسی پڑھنا کا حکم؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟