
مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-998
تاریخ اجراء: 23ذوالحجۃالحرام1444 ھ/12جولائی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دو بہنوں کا نکاح یا رخصتی ایک دن
میں کرنا شرعاً جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ،یہ
کہنا کہ ایسا کرنے سے ایک بہن پریشان رہے گی ،محض من گھڑت
بات ہے جس کی شریعت میں کوئی حیثیت
نہیں بلکہ یہ بدشگونی
ہے اور بدشگونی پر یقین رکھنا اور اس کے مطابق عمل کرنا گناہ ہے
۔
نبی کریم صلی اللہ تعالی
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’العیافۃوالطیرۃوالطرق من
الجبت‘‘یعنی(بدشگونی
کے لیے)پرندہ اڑانا، بدشگونی لینا،کنکری پھینک کر فال لینا شیطانی کاموں میں سے ہے
۔(سنن ابی
داؤد ،جلد:4،کتاب الطب،صفحہ :22،مطبوعہ بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم