
مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3411
تاریخ اجراء: 27جمادی الاخریٰ 1446ھ/30دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
آنکھوں میں لینز لگاسکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
آنکھوں میں لینز لگانا شرعاً جائزہے؛کیونکہ اس میں شرعی طور پر کوئی خرابی موجود نہیں،ہاں اگرکسی کے لیے،کسی وجہ سےطبی لحاظ سے نقصان دہ ہو تو یہ الگ معاملہ ہےتووہ اس سے احترازکرے(بچے)۔نیزلینزآنکھوں میں لگے ہوئے ہوں تو وضو اور غسل بھی ادا ہوجائے گا، کیونکہ وضو اور غسل میں آنکھ کے اندرونی حصے کادھونامطلوب نہیں ہے اوردھونابھی نہیں چاہیے کہ نقصان دہ ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے”و ایصال الماء الی داخل العینین لیس بواجب و لا سنۃ۔“ترجمہ: (وضو میں) پانی کو آنکھ کے اندرونی حصے میں پہنچانا نہ تو واجب ہے اور نہ ہی سنت ہے۔(الفتاوی الھندیۃ،جلد1،صفحہ04، مطبوعہ کوئٹہ)
بہارِ شریعت میں ہے”آنکھوں کے ڈھیلے اور پپوٹوں کی اندرونی سَطح کا دھوناکچھ درکار نہیں بلکہ نہ چاہیئے کہ مُضر ہے۔“(بہار شریعت،جلد1،صفحہ290، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم