
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اے آئی (Ai) ٹولز کا استعمال کر کے تصویر کو کارٹون کی شکل میں تبدیل کرنا کیسا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تصویر کارٹون کی شکل میں تبدیل کرنا، اپنے آپ کو عبث اور بے فائدہ کاموں میں لگانا اور اپنا قیمتی وقت برباد کرنا ہے، جس سے حدیث پاک میں منع کیا گیاہے، بلکہ اگر کسی مسلمان کا ایسا کارٹون بنایا کہ جس سے اس کی دل آزاری ہو تو ایسا کرنا ناجائز و گناہ بھی ہو گا۔ نیز اگر تصاویر نا محرم بے پردہ عورتوں کی ہوں تو وہ جدا گناہ ہے۔ لہذا قبر و آخرت کے فکر مند مسلمان اپنے آپ کو ایسے لایعنی وفضول اور گناہ کے کاموں سے بچائیں اور اپنا قیمتی وقت ذکر و درود وغیرہ عبادات یا کسی جائز ومفید دنیاوی کام میں صرف کریں۔
حدیث پاک میں لایعنی اور فضول کاموں سے بچنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ سنن ترمذی میں ہے
"قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وآلہ وسلم: من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه"
ترجمہ: اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آدمی کے اسلام کی خوبی میں سے ہے کہ لایعنی کام کو ترک کردے۔ (سنن الترمذی، جلد4، صفحہ558، حدیث: 2317، مطبوعہ: مصر)
فتاوی رضویہ میں ہے "فاقول وباللہ التوفیق، اولاً: لعب ولہو وہزل ولغو وباطل وعبث سب کا محصل متقارب ہے کہ بے ثمرہ نامفید ہونے کے گرد دورہ کرتا ہے۔ ۔ ۔ خامساً: بلا شبہ فاعل سے دفع عبث کے لیے صرف فعل فی نفسہ مفید ہونا کافی نہیں، بلکہ ضرور ہے کہ یہ بھی اُس سے فائدہ معتد بہا بمعنی مذکور کا قصد کرے، ورنہ اس نے اگر کسی قصد فضول وبے معنے سے کیا، تو اس پر الزام عبث ضرور لازم۔ ۔ ۔ یہ نہایت کلام ہے تحقیق معنی عبث میں، اب تنقیح حکم کی طرف چلئے وباللہ التوفیق اقول: بیان سابق سے واضح ہو کہ عبث کا مناط فعل میں فائدہ معتد بہا مقصود نہ ہونے پر ہے اور وہ اپنے عموم سے قصد مضر و ارادہ شر کو بھی شامل، تو بظاہر مثل اسراف اُس کی بھی دو صورتیں: ایک فعل بقصد شنیع، دوسری یہ کہ نہ کوئی بُری نیت ہو نہ اچھی۔ ۔ ۔خلاصہ ان سب نفیس کلاموں کا یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اپنی امت کو لایعنی باتیں چھوڑنے کی طرف ارشاد فرماتے ہیں، جتنی بات آدمی کے دین میں نافع اور ثواب الٰہی کی باعث ہو یا دنیا میں ضرورت کے لائق ہو جیسے بھُوک پیاس کا ازالہ، بدن ڈھانکنا، پارسائی حاصل کرنا اُسی قدر امر مہم ہے اور اس سے زائد جو کچھ ہو جیسے دنیا کی لذتیں نعمتیں منصب ریاستیں غرض جملہ افعال واقوال واحوال جن کے بغیر زندگانی ممکن ہو اور ان کے ترک میں نہ ثواب کا فوت نہ اب یا آئندہ کسی ضرر کا خوف وہ سب لایعنی وقابلِ ترک۔ ۔ ۔ظاہر ہوا کہ لایعنی جملہ مباحات کو شامل ہے، نہ کہ مطلقا مکروہ ہو۔ ملخصاً" (فتاوی رضویہ، جلد1، حصہ ب، صفحہ997تا 1029، رضافاونڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4272
تاریخ اجراء:05ربیع الثانی1447 ھ/29ستمبر 2520 ء