
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا خاتون فیشن کے طور پر پاؤں میں کالا دھاگہ باندھ سکتی ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر یہ دھاگہ باندھنا فاسقات سے مشابہت رکھتا ہے یا اسے باندھ کر غیرمحارم پر زیبِ زینت کا اظہار کیا جاتا ہے یا تکبر کا اظہار کیا جاتا ہے، الغرض کسی بھی طرح کسی ناجائز مقصد کے لیے باندھا جاتا ہے تو یہ دھاگہ باندھنا جائز نہیں۔ اور اگر بلاوجہ باندھا جائے کہ کوئی صحیح مقصد نہ ہو تو یہ مکروہ ہے۔
اور اگر ان میں سے کچھ بھی نہیں، فقط جائز زینت حاصل کرنے کے لیے باندھا جائے، نہ کسی فاسقہ سے مشابہت ہو اور نہ کسی غیرمحرم پر اظہار ہو، نہ تکبر وغیرہ کوئی ناجائز مقصد ہو، تو اسے باندھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اب یہ نہ تو بلاوجہ ہے اور نہ ناجائز وجہ کے لیے ہے۔
درمختار میں ہے:
"(و) لا (الرتیمۃ) ھی خیط یربط باصبع او خاتم لتذکر الشیء، والحاصل: ان کل ما فعل تجبرا کرہ، وما فعل لحاجۃ لا"
ترجمہ: اور رتیمہ مکروہ نہیں ہے، رتیمہ وہ دھاگہ ہے جو انگلی یا انگوٹھی پر کسی چیز کو یاد رکھنے کے لیے باندھا جاتا ہے۔ اور حاصل کلام یہ ہے کہ جو کام تکبر کے طور پر کیا جائے وہ مکروہ ہے اور جو کسی حاجت کے لیے کیا جائے، وہ مکروہ نہیں ہے۔ (الدر المختار، جلد 9، صفحہ 599، مطبوعہ: کوئٹہ)
بہار شریعت میں ہے "یادداشت کے لیے یعنی اس غرض سے کہ بات یاد رہے بعض لوگ رومال یا کمر بند میں گرہ لگا لیتے ہیں یا کسی جگہ انگلی وغیرہ پر ڈورا باندھ لیتے ہیں، یہ جائز ہے اور بلاوجہ ڈورا باندھ لینا مکروہ ہے۔ " (بہار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ 419، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو الفیضان مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4236
تاریخ اجراء: 25ربیع الاول1447 ھ/19ستمبر 2520 ء