
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا خواتین کے بالوں کی کٹنگ کے لیے کسی غیر مسلم لڑکی کو رکھنا جائز ہے؟ اور غیر مسلم خواتین کے بالوں کے اسٹائل بنانا جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسلم خواتین کے بالوں کی کٹنگ کے لیے غیر مسلم عورت نہیں رکھ سکتے کیونکہ شرعی اعتبار سے مسلمان عورت کا جس طرح اجنبی مرد سے پردہ ہوتا ہے، اسی طرح غیر مسلم عورت سے بھی۔ لہذا مسلمان عورت اپنے بال غیر مسلم عورت کے سامنے نہیں کھول سکتی
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
”ولا ينبغي للمرأة الصالحة أن تنظر إليها المرأة الفاجرة؛ لأنها تصفها عند الرجال فلا تضع جلبابها، ولا خمارها عندها، ولا يحل أيضا لامرأة مؤمنة أن تكشف عورتها عند أمة مشركة أو كتابية“
ترجمہ: صالحہ عورت کو یہ چاہیے کہ اپنے کو بدکار عورت کے دیکھنے سے بچائے، کیونکہ وہ اسے دیکھ کر مردوں کے سامنے اس کی شکل و صورت کا ذکر کرے گی، لہذا اس کے سامنے دوپٹا وغیرہ نہ اتارے، اورمسلمان عورت کے لیےیہ بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اپنا سترِ عورت، مشرکہ یا کتابیہ باندی کے سامنے ظاہر کرے۔ (فتاویٰ عالمگیری، جلد5، صفحہ327، مطبوعہ: بیروت)
امام اہل سنت، امام احمدرضا خان علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں: ”شریعت کا تو یہ حکم ہے کہ کافرہ عورت سے مسلمان عورت کو ایسا پردہ واجب ہے، جیسا انہیں مرد سے، یعنی سر کے بالوں کا کوئی حصہ یا بازو، یا کلائی یا گلے سے پاؤں کے گٹوں کے نیچے تک جسم کا کوئی حصہ مسلمان عورت کا کافرہ عورت کے ساتھ کھلا ہونا جائز نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ692، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4294
تاریخ اجراء: 09ربیع الثانی1447 ھ/03اکتوبر 2520 ء