
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عورت بھی تیجے کا یا گیارہویں شریف کا ختم دے سکتی ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ختم شریف پڑھنے میں قرآن پاک کی مختلف آیات پڑھ کر ان آیات اور جو طعام حاضر ہوتا ہے، ان کا ثواب میت تک پہنچایا جاتا ہے، عورت کیلئے قرآن پڑھنا بھی درست اور ثواب کا کام ہے اور آگے ثواب پہنچانا بھی درست اورجائز ہے، لہذا عورت بھی ختم شریف پڑھ کر ایصال ثواب کرسکتی ہے، چاہے وہ تیجے کا ختم ہو یا گیارہویں شریف کا ہو یا کسی اور موقع پر پڑھا گیا ختم ہو۔ البتہ یہ ضروری ہے اس میں کوئی خلاف شرع کام نہ ہو، مثلا عورت، مردوں کے مجمع میں ختم پڑھ رہی ہو، یا گھر میں اتنی بلند آواز سے ختم پڑھ رہی ہو کہ غیر محرم تک آواز پہنچ جائے، یا کوئی اور شریعت کے خلاف کام ہو تو اس خلافِ شرع کام کی اجازت نہیں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: 04
تاریخ اجراء: 02 ربیع الثانی 1442ھ / 18 نومبر 2020ء