مرد کا بے پردہ عورتوں کو ٹریننگ دینے کا شرعی حکم

مرد کا بے پردہ عورتوں کو ٹریننگ دینا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسکولوں کے لیے اساتذہ کی نئی بھرتی میں جو نئے اساتذہ منتخب ہوتے ہیں، ان کے لیے پڑھانے کی تربیتی نشستیں قائم کی جاتی ہیں، کیا مرد استاذ کا عورتوں کو ٹریننگ دینا جائز ہے جبکہ ماحول یہ ہو کہ عورتوں کی اکثریت بے پردہ ہو یعنی سر کے بال کھلے ہوں، اور درمیان میں پردہ کے لیے کوئی شے نہ ہو؟

سائل: محمد ذیشان عطّاری(شاہ عالم مارکیٹ، لاہور)

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

صورتِ مسئولہ میں مرد استاذ کا فی میلز کو ٹریننگ دینا جائز نہیں ہے کہ عورت کے لیے جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے مثلاً سر کے بال، گلا یا کلائی وغیرہ اگر ان میں سے کسی عضو کا کچھ حصہ کھلا ہو تو اسے غیر محرم کے سامنے آنا حرام ہے، نیز ایسے ماحول میں بدنگاہی لازمی طور پر ہوتی ہے جو قرآن و حدیث کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔

شریعتِ مطہرہ نے مَردوں اور عورتوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم فرمایا۔ اللہ عز جلالہ قرآنِ عظیم میں فرماتا ہے:

( قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ- ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ- اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ(۳۰) وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪-)

ترجَمۂ کنزُ الایمان: مسلمان مَردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے۔ بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔ اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔ (پ18 ، النور : 30 ، 31)

السنن الکبریٰ للبیہقی ، مراسیل ابی داؤد اور شعب الايمان میں ہے:

عن الحسن، قال: و بلغني ان رسول الله صلى الله عليه و سلم قال: "لعن الله الناظر و المنظور اليه"

یعنی حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ و سلَّم نے فرمایا: بد نگاہی کرنے والے اور کروانے والے پر اللہ عَزَّ وَ جَل کی لعنت ہے۔ (شعب الايمان، 6 / 162، حدیث: 7788)

امامِ اہلِ سنّت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ تحریر فرماتے ہیں:“بے پردہ بایں معنی کہ جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے ان میں سے کچھ کھلا ہو جیسے سر کے بالوں کا کچھ حصہ یا گلے یا کلائی یا پیٹ یا پنڈلی کا کوئی جز تو اس طور پر تو عورت کو غیر محرم کے سامنے جانا مطلقاً حرام ہے خواہ وہ پیر ہو یا عالم۔ یا عامی جوان ہو، یا بوڑھا۔ (فتاویٰ رضویہ، 22 / 240)

امامِ اہلِ سنّت مجدِّدِ دین و ملت امام احمدرضا خان علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں: لڑکیوں کا۔ اجنبی نوجوان لڑکوں کے سامنے بے پردہ رہنا بھی حرام۔ (ملخصاً فتاویٰ رضویہ، 23 / 690)

بلکہ فی زمانہ بخوفِ فتنہ عورت کا اجنبی مرد کے سامنے اپنا چہرہ کھولنا بھی منع ہے چنانچہ علّامہ علاؤ الدین حصکفی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:

"تمنع المراۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین رجال لخوف الفتنۃ" ملتقطاً

ترجمہ: فتنہ کے خوف کی وجہ سے جوان عورت کا مَردوں کے درمیان چہرہ کھولنا منع ہے۔ (در مختار، 1 / 406)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ شَوَّالُ / ذو القعدہ 1442ھ جون 2021ء