سالگرہ منانے کا شرعی حکم

برتھ ڈے منانے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا برتھ ڈے مناسکتے ہیں؟ اس پرکوئی دلیل بھی دے دیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر سالگرہ میں کوئی خلافِ شرع کام نہ کیا جائے، تو کسی کا یوم ِپیدائش منانااور اس میں کھانے وغیرہ کا اہتمام کرنا، جائز ہے، اس لیے کہ اشیاء میں اصل اباحت (یعنی جائز ہونا) ہے، جب تک کہ اس کے ناجائز ہونے پر کوئی دلیل شرعی قائم نہ ہو، نیز نعمتِ ولادت کے شکرانے کے طور پر یومِ ولادت منانے کا ثبوت تونبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم سے ملتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم اپنی ولادت کے دن یعنی پیر والے دن روزہ رکھا کرتےتھے۔

نوٹ: یاد رہے کہ فی زمانہ سالگرہ منانے میں بہت سے غیر شَرْعی کام بھی ہوتے ہیں مثلاً: گانے باجے، میوزک، بے پردگی، غیر محرم مردوں و عورتوں کا اِخْتِلاط، ان کا آپس میں بے تکلّفی سے ہنسی مذاق وغیرہ، تو یہ سارے امور ناجائز و حرام ہیں، یوں سالگرہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں، لہٰذا خلافِ شرع امور سے بچتے ہوئے اگر کوئی سالگرہ منائے تواجازت ہے، ورنہ نہیں۔

صحیح مسلم میں ہے

”سئل عن صوم يوم الاثنين؟ قال: «ذاك يوم ولدت فيه و يوم بعثت أو أنزل علي فيه“

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پیر کے دن کا روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اسی روز میری ولادت ہوئی اور اسی روز میری بعثت ہوئی، یا (فرمایا) اسی روز میرے اوپر قرآن نازل کیا گیا۔ (صحیح مسلم، جلد 3، صفحہ 167، رقم الحدیث: 1162، مطبوعہ: ترکیا)

ردالمحتارمیں ہے

"أقول: و صرح في التحرير بأن المختار أن الأصل الإباحة عند الجمهور من الحنفية و الشافعية"

ترجمہ : میں کہتا ہوں:اورکتاب’’التحریر‘‘میں اس بات کی صراحت ہے کہ مختار یہ ہے کہ جمہور حنفیہ اور شافعیہ کے نزدیک اصل اباحت ہے۔ (ردالمحتارمع الدرالمختار، جلد 1، صفحہ 234، مطبوعہ: کوئٹہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3952

تاریخ اجراء: 26 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 23 جون 2025 ء