
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر لڑکی کی شادی ہو جائے اور شوہر اس کو بے پردگی کا کہے، مجبوراً اس لڑکی کو بے پردگی کرنی پڑے، جبکہ وہ کرنا نہیں چاہتی، تو ایسی صورت میں کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
عورت کا بے پردہ رہنا،ناجائزو حرام اور گناہ کا کام ہے،اگر شوہر بے پردگی کا حکم دیتا ہے تو وہ بھی گناہگار ہے ، بیوی کے لئے جائز نہیں کہ وہ اس کی اس بات پر عمل کرے کیونکہ اللہ پاک کی نافرمانی والے کاموں میں بندوں کی اطاعت جائز نہیں، شوہر کو سمجھایا جائے اور اللہ پاک کی نافرمانی سے ڈرایا جائے۔
خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔ جیساکہ صحیح بخاری شریف کی حدیثِ مبارک ہے:
”عن علی رضی الله عنه ان النبی صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم قال لا طاعۃ فی معصیۃ اللہ، انما الطاعۃ فی المعروف“
یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں، بلکہ مخلوق کی اطاعت تو فقط بھلائی کے کاموں میں ہی جائز ہے۔ (صحیح البخاری، جلد 2، صفحہ 1077- 1078، مطبوعہ کراچی، ملخصاً)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”جس کو شرع مطہر نے ناجائز قرار دیا ہے، اس میں اطاعت نہیں کہ یہ حقِ شرع ہے اور کسی کی اطاعت میں احکامِ شرع کی نافرمانی نہیں کی جاسکتی کہ معصیت میں کسی کی طاعت نہیں ہے۔ حدیث میں ہے
”لا طاعۃ للمخلوق فی معصیۃ الخالق“
(فتاویٰ امجدیہ، جلد 4، صفحہ 198، مکتبہ رضویہ کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوٰی نمبر: Web-2074
تاریخ اجراء: 25 جمادی الاخریٰ 1446 ھ / 28 دسمبر 2024 ء