
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1971
تاریخ اجراء:16ربیع الاول1446ھ/21ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا شوہر دورانِ حیض اپنی بیوی کو ہاتھ سے فارغ کر سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شوہر کے لیے جائز نہیں کہ حیض و نفاس کی حالت میں ناف سے گھٹنے تک عورت کے بدن سے فائدہ اٹھائے ،یہاں تک کہ مرد کے لیے اپنے کسی عُضْوْ سےعورت کے ان حصوں کو بلاحائل چھونا بھی جائز نہیں چاہے شہوت کے ساتھ ہو یا بلا شہوت۔ لہذا پوچھی گئی صورت میں شوہر کے لیے جائز نہیں کہ حالت حیض میں عورت کے مخصوص مقام کو چھو کر اسے فارغ کرے، البتہ عورت اپنے ہاتھ سے مرد کو فارغ کر سکتی ہے۔
فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”کلیہ یہ ہےکہ حالتِ حیض و نفاس میں زیرِناف سے زانو تک عورت کے بدن سے بلاکسی ایسے حائل کے جس کے سبب جسمِ عورت کی گرمی اس کے جسم کو نہ پہنچے، تمتع جائزنہیں یہاں تک کہ اتنے ٹکڑے بدن پر شہوت سے نظر بھی جائز نہیں اور اتنے ٹکڑے کا چھونا بلاشہوت بھی جائز نہیں اور اس سے اوپرنیچے کے بدن سے مطلقاً تمتع جائز یہاں تک کہ سحقِ ذکر کر کے انزال کرنا۔“(فتاوٰی رضویہ، جلد04، صفحہ353، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
حیض ونفاس کے احکام بیان کرتے ہوئے صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”ہمبستری یعنی جماع اس حالت میں حرام ہے۔۔۔ اس حالت میں ناف سے گھٹنے تک عورت کے بدن سے مرد کا اپنے کسی عُضْوْ سے چھونا ،جائز نہیں جب کہ کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو۔ شہوت سے ہویا بے شہوت اور اگر ایسا حائل ہو کہ بدن کی گرمی محسوس نہ ہوگی تو حَرَج نہیں۔ ناف سے اوپر اور گھٹنے سے نیچے چھونے یا کسی طرح کا نفع لینے میں کوئی حَرَج نہیں۔ یوہیں بوس وکنار بھی جائز ہے۔“(بہارشریعت۔ملتقطاً، جلد01، صفحہ382، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم