
مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3588
تاریخ اجراء:22شعبان المعظم 1446ھ/21فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا چاندی کا چمچہ اور کانٹا استعمال کرناحرام ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
چاندی کے چمچ اور کانٹے سے کھانا، پینا مرد و عورت دونوں کے لیے ناجائزوممنوع ہے ۔
صحیح مسلم میں حدیث پاک ہے :" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من شرب في إناء من ذهب أو فضة، فإنما يجرجر في بطنه نارا من جهنم" ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص سونے یا چاندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ اُتارتا ہے۔(صحيح مسلم، کتاب اللباس والزینۃ ،جلد3، صفحۃ 1635،الناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت)
دوسری میں روایت میں پینے کے ساتھ کھانے کا ذکر موجود ہے ، چنانچہ صحیح مسلم میں ہے :" أن الذي يأكل أو يشرب في آنية الفضةوالذهب" ترجمہ : جو شخص سونے یا چاندی کے برتن میں کھاتا یا پیتا ہے(وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ اُتارتا ہے)۔(صحيح مسلم، کتاب اللباس والزینۃ، جلد3، صفحۃ 1634، الناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت)
صحیح بخاری میں حدیث پاک ہے :" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: (لا تلبسوا الحرير ولا الديباج، ولا تشربوا في آنية الذهب والفضة، ولا تأكلوا في صحافها، فإنها لهم في الدنيا ولنا في الآخرة)"ترجمہ : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناکہ :"حریر اور دیباج نہ پہنو اور سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور نہ ہی ان کے برتنوں میں کھانا کھاؤ کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لیے ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔"(صحيح البخاري، کتاب الأطعمۃ،حدیث5426 ،، جلد7، صفحۃ 77، الناشر: دار طوق النجاة)
خلیفۂ اعلی حضرت ، مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ "بہارِ شریعت " میں لکھتے ہیں:" سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا۔۔۔منع ہے اور یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کے لیے ہے۔ عورتوں کو ان کے (یعنی سونے ، چاندی کے )زیور پہننے کی اجازت ہے۔ زیور کے سوا دوسری طرح سونے چاندی کا استعمال مرد و عورت دونوں کے لیے ناجائز ہے۔سونے چاندی کے چمچے سے کھانا۔۔۔۔ مرد عورت دونوں کے لیے ممنوع ہے۔سونے چاندی کی چیزوں کے استعمال کی ممانعت اس صورت میں ہے کہ ان کو استعمال کرنا ہی مقصود ہو اور اگریہ مقصود نہ ہو تو ممانعت نہیں، مثلاً سونے چاندی کی پلیٹ یا کٹورے میں کھانا رکھا ہوا ہے اگر یہ کھانا اسی میں چھوڑ دیا جائے تو اضاعتِ مال ہے اُ س کو اُس میں سے نکال کر دوسرے برتن میں لے کر کھائے یا اُس میں سے پانی چلّو میں لے کر پیا یا پیالی میں تیل تھا، سر پر پیالی سے تیل نہیں ڈالا بلکہ کسی برتن میں یا ہاتھ پر تیل اس غرض سے لیا کہ اُس سے استعمال ناجائز ہے، لہٰذا تیل کو اُس میں سے لے لیا جائے اور اب استعمال کیا جائے یہ جائز ہے اور اگر ہاتھ میں تیل کا لینا بغرضِ استعمال ہو جس طرح پیالی سے تیل لے کر سر یا داڑھی میں لگاتے ہیں، اس طرح کرنے سے ناجائز استعمال سے بچنا نہیں ہے کہ یہ بھی استعمال ہی ہے۔"(بہارِ شریعت ، جلد 3، حصہ 16، صفحہ 395، مکتبۃ المدینۃ ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم