چھوٹے بچے کو چاندی کے برتن میں کھانا کھلانا کیسا؟

شیر خوار بچوں کو چاندی کےبرتنوں  سے کھانا کھلانا

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

شیر خوار بچوں کو چاندی کی کٹوری میں اور چاندی کے چمچ سے کھانا کھلانا کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا یاچاندی کی اشیا جیسے چمچ وغیرہ سے کھانایا ان کو کسی دوسرے طریقے سے استعمال کرنا مثلا چاندی کی پیالیوں سے تیل لگانا یا ان کے عطر دان سے عطر لگانا یا ان کی انگیٹھی سے بخور کرنا (یعنی دھونی لینا) یا ان کے لوٹے یا طشت سے وضو کرنا وغیرہ سب ممنوع وگناہ ہے، اورجس طرح خوداستعمال کرناگناہ ہے، اسی طرح بچوں کواستعمال کروانا بھی گناہ ہے لہذا جوکسی بچے کو چاندی کی کٹورے میں کھلائے یاچاندی کے چمچ سے کھلائے تووہ کھلانے والاگنہگارہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے

يكره الأكل والشرب والأدهان والتطيب في آنية الذهب والفضة للرجال والصبيان والنساء كذا في السراجية

 ترجمہ: مرد و عورت اور بچوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتن میں کھانا، پینا، ان سے تیل لگانا، ان سے عطر لگانا مکروہ ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد5، صفحہ334، مطبوعہ: بیروت)

بہار شریعت میں ہے ”سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ان کی پیالیوں سے تیل لگانا یا ان کے عطر دان سے عطر لگانا یا ان کی انگیٹھی سے بخور کرنا منع ہے اور یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کے لیے ہے۔۔۔۔ سونے چاندی کے چمچے سے کھانا۔۔۔ان کے لوٹے یا طشت سے وضو کرنا۔۔۔مرد عورت دونوں کے لیے ممنوع ہے۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ395، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

علامہ بدر الدین عینی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

(ويحرم إلباس الصبيان الذهب والحرير) لأنه لما ثبت التحريم في حق الذكور، وحرم اللبس: حرم الإلباس أيضاً، كالخمر لما حرم شربها: حرم سقيها الصبي، وكذا الميتة والدم. قوله: (والإثم على الملبس) لأن الصبي مرفوع عنه القلم“

ترجمہ: اور بچوں کو سونا اور ریشم پہنانا حرام ہے، کیونکہ جب مردوں کے لیے پہننا حرام ثابت ہوگیا تو پہنانا بھی حرام ہوگا۔ جیسے شراب پینا جب حرام ہے تو بچے کو پلانا بھی حرام ہے، اسی طرح مردار اور خون (کھلانا بھی حرام ہے)۔ اورگناہ پہنانے والے پر ہے کیونکہ بچے سے قلم (یعنی گناہ) اٹھا لیا گیا ہے۔  (منحة السلوك في شرح تحفة الملوك، صفحہ408، مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4315

تاریخ اجراء: 17ربیع الثانی1447 ھ/11اکتوبر2025 ء