
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا چاندی کی بنی تلواروں کا جوڑا ڈیکوریشن کی غرض سے گھر میں دیوار پر لٹکا سکتے ہیں؟
سائل: حافظ محمد شاہ میر (ماڑی، اٹک)
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
چاندی کی تلواروں کا جوڑا محض ڈیکوریشن کی غرض سے دیوار پر لٹکاسکتے ہیں، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں؛ کہ فقہائے کرام رحمھم اللہ تعالی کی تصریحات کے مطابق سونے چاندی سے بنی چیزیں مثلاً برتن، قلم دوات، تخت، انگیٹھی وغیرہ محض زیب و آرائش کی نیت سے گھر میں رکھنے کی شرعاً اجازت ہے، جبکہ انہیں استعمال نہ کیاجائے، کہ ان کا استعمال جائز نہیں، لہذا چاندی سے بنی تلوار بھی زینت کی نیت سےگھر کی دیوار پر لٹکا سکتے ہیں، لیکن اسے استعمال نہیں کر سکتے۔
امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "الکسب" و دیگر کتبِ فقہ میں ہے:
و لا باس بان يتخذ الرجل فی بيته سريراً من ذهب او فضة وعليه الفرش من الديباج يتجمل بذلك للناس من غير ان يقعد او ينام عليه، فان ذلك منقول عن السلف من الصحابة و التابعين رضوان اللہ علیھم اجمعین
ترجمہ: اس میں کوئی حرج نہیں کہ کوئی شخص اپنے گھر میں سونے یا چاندی کا تخت رکھے اور اس پر ریشم کا بچھونا ہو، جس سے وہ لوگوں کے سامنے زینت کا اظہار کرے، نہ اس پر بیٹھے نہ سوئے، کیونکہ یہ فعل اسلاف میں سے صحابہ اور تابعین رضوان اللہ علیھم اجمعین سے منقول ہے۔ (کتاب الکسب، ص 115، مطبوعہ دمشق)
فتاوی ہندیہ مع تعلیقات رضویہ میں ہے:” (و كذا الاستجمار من مِجمر الذهب والفضةإلا أن يكون للتجمل) ای فیتجمل بہ بکونہ فی بیتہ و لا یستعملہ اصلاً“ترجمہ: اسی طرح سونے یا چاندی کی انگیٹھی سے دھونی لینا بھی مکروہ و ممنوع ہے، سوائے یہ کہ وہ زینت و آرائش کے لیے ہو۔ یعنی (سونے چاندی کی) انگیٹھی کو گھر میں صرف اور صرف زینت کے لیے رکھے اور اسے بالکل استعمال نہ کرے (تو کوئی حرج نہیں)۔ (التعلیقات الرضویہ علی الفتاوی الھندیہ، صفحہ 684، مکتبہ اشاعۃ الاسلام، لاہور)
جدالممتارمیں ہے:
الحاصل ان المحرم فی الحریرھواللبس ولوحکماکمافی اللحاف والتعلیق لاغیرہ، وفی الذھب والفضۃ الاستعمال مطلقاولوبلامس جسدالاماخص کخاتم فضۃ ۔۔۔ لا مجرد الاتخاذ، کاتخاذ الاوانی للتجمل من دون استعمال و لا مجرد الاخذ بدونہ کامساک الحلی فی الید للحفظ
ترجمہ: حاصل یہ ہے کہ ریشم میں حرام پہنناہے اگرچہ حکماًپہنناہو، جیساکہ لحاف اور لٹکانے کی صورت میں، اس کے علاوہ استعمال حرام نہیں، اور سونےچاندی میں مطلقاً استعمال حرام ہے اگرچہ جسم سے چھوئے بغیر ہو، سوائے مخصوص صورت کے، جیسے چاندی کی انگوٹھی۔۔۔ نہ کہ محض (کوئی چیزسونے چاندی سے) بنانا، جیسے بغیراستعمال کیےسجاوٹ کے لیے سونے چاندی کے برتن بنانا اور نہ ہی محض ان کوپکڑنا(یہ دونوں کام حرام نہیں ہے)، جیساکہ حفاظت کے لیے ہاتھ میں سونے چاندی کے زیورپکڑنا۔(جد الممتار، جلد 07، صفحہ 23، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
بہارشریعت میں ہے: ”سونے چاندی کی چیزیں محض مکان کی آرائش و زینت کے لیے ہوں، مثلاً قرینہ سے یہ برتن و قلم و دوات لگا دیے، کہ مکان آراستہ ہوجائے، اس میں حرج نہیں۔ یوہیں سونے چاندی کی کرسیاں یا میز یا تخت وغیرہ سے مکان سجا رکھا ہے، ان پر بیٹھتا نہیں ہے تو حرج نہیں۔“ (بہار شریعت، جلد 03، حصہ 16، صفحہ 396،395، مکتبۃ المدینہ کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: PIN-7621
تاریخ اجراء: 09 صفر المظفر1447ھ/04 اگست2025ء