تانبے کے گلاس میں پانی پینے کا شرعی حکم

کاپر کے گلاس میں پانی پینا کیسا؟

دار الافتاء اہلسنت(دعوت اسلامی)

سوال

کاپر کے گلاس میں پانی پی سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سونے چاندی کے علاوہ دیگر برتنوں میں کھانا کھانا اور پانی پینا جائز ہے، مگر تانبے اور پیتل کے برتنوں کو قلعی کے بغیر استعمال کرنا مکروہ ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں زنگ موجود ہوتا ہے، اور زنگ کھانے میں شامل ہونے سے کھانا مضر ہو جاتا ہے، جبکہ قلعی سے زنگ دور ہو جاتا ہے، لہٰذا قلعی کر لینے کے بعد اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔

درمختارمیں ہے:

”و یکرہ الاکل فی نحاس او صفر“

ترجمہ: تانبے یاپیتل کے برتن میں کھانا مکروہ ہے۔

اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے:

”ثم قیدالنحاس بالغیرالمطلی بالرصاص۔۔۔لانہ یدخل الصدا فی الطعام فیورث ضررا عظیماوامابعدہ فلا“

ترجمہ: پھر تانبے کو مقید کیا اس کے ساتھ کہ سیسہ کے ساتھ قلعی کیا ہوا نہ ہو، کیونکہ کھانے میں زنگ داخل ہو جاتا ہے جو کہ بڑے نقصان کا موجب ہے اور طلی ہونے کے بعد نہیں۔ (رد المحتار مع الدر المختار، جلد 09، صفحہ 566، دار المعرفۃ، بیروت)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی ارشاد فرماتے ہیں :”سونے چاندی کے سوا ہر قسم کے برتن کا استعمال جائز ہے، مثلاً تانبے، پیتل، سیسہ، بلور وغیرہا۔ مگر مٹی کے برتنوں کا استعمال سب سے بہتر کہ حدیث میں ہے کہ ”جس نے اپنے گھر کے برتن مٹی کے بنوائے، فرشتے اُس کی زیارت کو آئیں گے۔“ تانبے اور پیتل کے برتنوں پر قلعی ہونی چاہیے، بغیر قلعی ان کے برتن استعمال کرنا مکروہ ہے۔“(بہار شریعت، جلد 3، صفحہ 396، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2094

تاریخ اجراء: 24 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/ 27 دسمبر 2024 ء