ڈاکومنٹس میں عمر کم لکھوانا

ڈاکومنٹس وغیرہ میں بچوں کی عمر کم لکھوانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ڈاکومنٹس وغیرہ میں بچوں کی عمر کم لکھوانا کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

ڈاکومنٹس وغیرہ میں بچوں کی عمر کم لکھواناشرعاجائز نہیں، کیونکہ یہ جھوٹ اور دھوکہ دہی ہے اور ان چیزوں سے شریعت میں منع کیا گیا ہے۔ المعجم الکبیر للطبرانی میں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

من غشنا فلیس منا والمکر والخداع فی النار

ترجمہ: جو ہمارے ساتھ دھوکہ بازی کرے وہ ہم میں سے نہیں اورمَکْر اور دھوکہ بازی جہنّم میں ہیں۔ (المُعجم الکبیر للطبرانی، جلد 10، صفحہ 138، حدیث: 10234، مطبوعہ: قاھرہ)

جھوٹ کے متعلق حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اياكم و الكذب، فان الكذب يهدي الى الفجور، و ان الفجور يهدي اِلى النار

ترجمہ: تم جھوٹ سے بچو، کیوں کہ جھوٹ فجور ( یعنی حق بات سے انحراف) کی طرف لے جاتا ہے اور فجورجہنم کا راستہ دکھاتا ہے۔ (سنن ابی داؤد، جلد 4، صفحہ 297، حدیث: 4989، المکتبۃ العصریۃ، بیروت)

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”غَدَر و بد عہدی مطلقاً سب سے حرام ہے، مسلم ہو یا کافر، ذمی ہو یا حربی، مستامن ہو یا غیر مستامن، اصلی ہو یا مرتد۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 14، صفحہ 139، رضا فاؤنڈیشن، لاهور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4139

تاریخ اجراء: 23 صفر المظفر 1447ھ / 18 اگست 2025ء