دولہا دلہن پر پھول نچھاور کرنا کیسا؟

دولہا، دلہن پر گلاب کے پھول نچھاور کرنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

دولہا دلہن پر گلاب کے پھول نچھاور کرنا اور ان کے راستے میں بچھانا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

دولہا دلہن پر گلاب کے پھول نچھاور کرنا اور ان کے راستے میں بچھانا، جائز ہے، کیونکہ اس طرح پھول نچھاور کرنے اور بچھانے میں عرف ہے، نیز اس طرح ماحول میں کشش و رونق پیدا ہوتی ہے، خوشبو پھیلتی ہے تو یہ بھی اس کا ایک استعمال ہے، اس لئے اس کو اسراف بھی نہیں کہا جاسکتا۔ امیر اہلسنت ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دام ظلہ العالی سے "مدنی مذاکرے" میں سُوال ہوا کہ "آجکل لوگ شادیوں مىں دُولھا اور دُلہن پر پُھول بَرساتے ہىں، کیا یہ اِسراف ہے؟

تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”شادیوں مىں دُولھا اور دُلہن پر پُھول بَرسانے کو اِسراف نہىں کہىں گے کیونکہ اِس پر عُرف ہے۔ پُھول پہنائے جانے کو گُل پوشی اور پھول نچھاور کرنے کو گُل پاشی کہتے ہیں۔ گُل پاشی عُلَما پر باکثرت ہوتى ہے اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ جُلُوسِ میلاد مىں بھى ہوتى ہے۔ دُولھا دُلہن پر گُل پاشی کرنا شَرعى طور پر ناجائز نہىں ہے اور اسے اِسراف بھی نہیں کہا جا سکتا اِس لیے کہ گُل پاشی سے خُوشبو پھىلتى ہے اور ماحول مىں اىک کشش اور رونق پىدا ہوتى ہے تو یُوں اِس کا کچھ نہ کچھ فائدہ اور مقصد ہے۔ اب لوگ یہ سمجھتے ہىں کہ گُل پاشی کرنے سے پُھول پاؤں تلے آئیں گے حالانکہ یہ پُھول سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کے پسینے سے پیدا ہوئے ہیں، لہٰذا گلاب کے پُھولوں کی بے اَدبی ہو گی تو یہ ایک عوامى تَصَوُّر ہے۔ بعض رِوایات میں یہ ہے کہ گلاب کا پُھول سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کے مُبارَک پسینے سے پیدا ہوا ہے لیکن مُحَدِّثِىن نے ایسی رِوایات پر بڑى جَرح اور بڑا کلام کیا ہے اور اکثر مُحَدِّثِین کے نزدیک ىہ رِوایات مَن گھڑت ہىں۔ بالفرض اگر یہ مان بھى لیا جائے کہ پُھول بننے کا سبب سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کا پسینا ہے، تب بھی شاید یہ گُل پاشی کے ناجائز ہونے کی وجہ نہ بن سکے۔ (دولہا پر پھول نچھاور کرنا کیسا(ملفوظاتِ امیر اہلسنت)، ص 1، 2، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3226

تاریخ اجراء: 27 ربیع الثانی 1446 ھ / 31 اکتوبر 2024 ء