دشمن کے برباد ہونے کی دعا کرنے کا حکم

 

دشمن کے نیست و نابود ہونے کی دعا کرنا

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3587

تاریخ اجراء:22شعبان المعظم 1446ھ/21فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کر سکتے ہیں کہ دشمن نیست و نابود ہو  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلاوجہِ شرعی کسی کے لیے نیست و نابود اور ہلاکت کی دعا کرنا ممنوع ہے ، البتہ اگر کوئی کافر ہو کہ جس سے ایمان نہ لانےکا  یقین یا ظن غالب ہو  اور اس کے زندہ رہنے  سے دین کا نقصان ہو یا کوئی  ظالم ہے اور اس  سے توبہ  اور ترکِ ظلم کی امید نہ ہو  اور اس کا مرنا ، تباہ ہونا  لوگوں کے لیے فائدہ مند ہو، تو ، ایسے شخص پرہلاکت کی دعا پر  درست ہے۔

   حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اذا سمعت الرجل یقول:ھلک الناس،فھو اھلکھم‘‘ ترجمہ : جب تم کسی مرد کو یہ کہتے ہوئےسنو کہ لوگ ہلاک ہوں ،تو وہ خود سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے۔(مسند احمد بن حنبل،حدیث10697 ،جلد16،صفحہ409،مطبوعہ مؤسسۃ الرسالہ)

   رئیس  المتکلمین مفتی نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ  کسی کے لیے تباہی و ہلاکت کی بددعا کرنے کے متعلق فرماتے ہیں : ”بے غرض صحیح شرعی کسی کے مرنے کی دعا نہ مانگے ۔۔ہاں ! اگر کسی کافر کے ایمان نہ لانے پر یقین یا ظن غالب ہو  اور جینے سے دین کا نقصان ہو یا کسی ظالم سے امید توبہ  اور ترکِ ظلم کی نہ ہو  اور اس کا مرنا ، تباہ ہونا خلق کے حق میں مفید ہو ، ایسے شخص پر بددعا درست ہے۔“(فضائل دعا،  ص 183،187 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم