گندے پانی کی مچھلی کھانا کیسا؟

گندے پانی کی مچھلی کا حکم

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

نالی والے گندے پانی میں سے زندہ مچھلیاں پکڑیں، تو کیا وہ حلال ہیں؟ ان کا گوشت ناپاک تو نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر نالی کے گندے پانی میں سے زندہ مچھلی پکڑی، تو وہ بھی حلال ہے، اور اس کاگوشت بھی پاک ہے، اس کے ظاہری حصے پر جو نجاست لگی ہے، اسے دور کردیا جائے۔ یاد رہے  کہ! صرف وہ مچھلی حرام ہے، جو طبعی طور پر مر کر پانی کی سطح پر الٹ گئی۔

سنن ابی داؤد میں حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و الہ و سلم نے فرمایا:

ما ألقى البحر، أو جزر عنه فكلوه، و ما مات فيه وطفا، فلا تأكلوه

ترجمہ: جسے سمندر پھینک دے، یا جس سے پانی اتر جائے، اسے کھاؤ اور جو سمندر میں مر کر (الٹی) تیر جائے، اسے نہ کھاؤ۔ (سنن ابی داؤد، صفحہ 602، حدیث: 3815، دار الکتب العلمیۃ، بيروت)

در مختار میں ہے

(و لا) يحل (حيوان مائي إلا السمك) الذي مات بآفة و لو متولدا في ماء نجس

ترجمہ: پانی کے جانوروں میں سے کوئی حلال نہیں مگر وہ مچھلی جو کسی آفت سے مر جائے اگرچہ ناپاک پانی میں ہی پیدا ہوئی ہو۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے

فلا بأس بأكلها للحال لحله بالنص و كونه يتغذى بالنجاسة لا يمنع حله

ترجمہ: اسے فورا کھانے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ نص کے ساتھ اس کا حلال ہونا ثابت ہے، اور اس کا ناپاکی سے غذا حاصل کرنا اس کے حلال ہونے میں مانع نہیں۔(در مختار مع رد المحتار، ج 6، ص 306،دار الفکر، بیروت)

بہارِ شریعت میں ہے ”پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے ۔جو مچھلی پانی میں مر کر تیر گئی یعنی جو بغیر مارے اپنے آپ مر کر پانی کی سطح پر اولٹ گئی وہ حرام ہے مچھلی کو مارا اور وہ مر کر اولٹی تیرنے لگی یہ حرام نہیں۔(بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 324، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4484

تاریخ اجراء: 07 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 29 نومبر 2025ء