غیر اللہ کے لیے لفظ حی استعمال کرنا کیسا؟

غیر اللہ کے لئے لفظ حی استعمال کرنا

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2004

تاریخ اجراء:26محرم الحرام1446ھ/02اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غیر الله کوحي کہنا کیسا ہے؟ کیا فقہاء کرام نے اس سے منع کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حی کا معنی ہے زندہ  جبکہ عربی میں قبیلے اور سانپ کے لیے بھی یہ لفظ بولے جاتے ہیں۔ کسی انسان یا دوسرے فرد کو اس میں موجود حیات کی وجہ سے زندہ  یا عربی میں حی کہا جا سکتا ہے مگر جب یہ لفظ اللہ تعالی کے لیے استعمال ہوتا ہے تو اس وقت معنی یہ مراد ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، اس پر موت یا عدم وغیرہ حوادث طاری نہیں ہو سکتے۔

   امام زجاج رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”الحي يفيد دوام الوجود والله تعالى لم يزل موجودا ولا يزال موجودا“ یعنی حی وجود کے ہمیشہ ہونے کا فائدہ دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے موجود ہے اور ہمیشہ موجود رہے گا۔(تفسیر اسماء الحسنی، صفحہ 56، مطبوعہ: دار المامون للتراث، دمشق)

   علامہ ابن رجب حنبلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”الحي هو ذو الحياة التي لا يجوز عليها موت و لا عدم و لا نوم و لا سنة و لا تكدر و لا سقم، و لا يجوز انتسابها إلى روح و لا مزاج و لا مأكول و لا مشروب و لا شيء من أنواع العلاج. و حظ العبد منه أن لا يتعزز و لا يتعبد و لا يأنس بكل حي سيفارقه عن قريب و يموت و يفوت، و يعتكف بظاهره و باطنه على لزوم خدمة مولاه الحي الذي لا يموت.یعنی الحی ایسی حیات والا ہے جس پر موت، فنا، نیند، اونگھ، تکلیف یا بیماری کا کوئی گزر نہیں ہو سکتا، اور نہ ہی اس حیات کی نسبت کسی روح، مزاج، کھانے،  پینے یا کسی بھی قسم کے علاج سے ہو سکتی ہے۔ اوربندے کے لیے اس نام سے حاصل ہونے والا حصہ یہ ہے کہ وہ کسی بھی ایسی زندہ ہستی پر بھروسہ نہ کرے، اس کے ساتھ محبت میں نہ پڑے اور اس کی عبادت نہ کرے، جو جلد ہی اس سے جدا ہو جائے گی، مر جائے گی اور ختم ہو جائے گی۔ بلکہ وہ اپنے ظاہر و باطن کو مکمل طور پر اس کے زندہ و جاوید مالک کی خدمت میں لگا دے، جسے کبھی موت نہیں آنی۔(الأسماء الحسنى، صفحہ 24)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم