
مجیب: مولانا محمد کفیل رضا
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1082
تاریخ اجراء: 29صفر المظفر1445 ھ/16ستمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کبوتروں کی وجہ سے پریشانی ہورہی ہے یا ویسے ہی نہیں رکھنا چاہتے
،تو انہیں نکالنے ،ان کا گھونسلہ
ہٹانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ،تاہم اگر ان
کے اتنے چھوٹے بچے ہوں جوخود خوراک نہیں
کھاسکتے،والدین کے محتاج ہیں توانتظار کرلیا جائے جب بچے خود کھانے پینے،
اڑنےکے قابل ہوجائیں تب ان
کا گھونسلہ مکان سے ہٹادیا جائے۔
بہارِ شریعت میں ہے:
’’ مکان میں پرند نے گھونسلا لگایا اور بچے بھی کیے،
بچھونے اور کپڑوں پر بیٹ گرتی ہے، ایسی حالت میں
گھونسلا بگاڑنا اور پرند کو بھگادینا نہیں چاہیے، بلکہ اس وقت
تک انتظار کرے کہ بچے بڑے ہو کر اڑجائیں۔ ‘‘(بہارِ شریعت، حصہ16،
صفحہ 658۔659 مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم