دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
گھڑی کے ڈائل میں گھوڑے کی چھوٹی سی تصویر بنی ہوئی ہے، جس میں تصویر کا چہرہ واضح نہیں یعنی قریب سے دیکھنے میں بھی اعضاکی تفصیل ظاہرنہیں ہوتی، تو ایسی گھڑی پہننا کیسا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مذکورہ بالا صورت میں چونکہ تصویر اتنی چھوٹی ہے کہ جس میں تصویر کا چہرہ واضح نہیں( یعنی قریب سے دیکھنے میں بھی اعضاکی تفصیل ظاہرنہیں ہوتی) تو ایسی تصویر ممانعت کے حکم میں داخل نہیں، پس اس طرح کی گھڑی کا استعمال جائز ہے، بلکہ اگرایسی تصویر ہوتی کہ جس کوقریب سے دیکھنے میں تو اعضاکی تفصیل ظاہر ہوتی لیکن دور سے (یعنی تصویرزمین پر رکھ کر) دیکھنے سے اعضاکی تفصیل ظاہرنہ ہوتی تواس سے بھی کراہت نہیں آنی تھی۔
ہدایہ وغیرہ میں ہے
لوکانت الصورۃ صغیرۃ بحیث لاتبدو للناظر لاتکرہ لان الصغار جدالاتعبد
ترجمہ: اگر تصویر اتنی چھوٹی ہوکہ دیکھنے والے کے لیے واضح نہ ہو تو مکروہ نہیں اس لئے کہ اتنی چھوٹی تصویروں کی پوجا نہیں کی جاتی۔
اس کے تحت فتح القدیرمیں ہے
(قوله بحيث لا تبدو للناظر) أي على بعد ما۔۔۔ فليس لها حكم الوثن فلا يكره في البيت
ترجمہ: یعنی کچھ دور سے دیکھنے میں دیکھنے والے کے لیے واضح نہ ہو، تو ایسی تصویربت کے حکم میں نہیں لہذا گھرمیں اس کا رکھنا مکروہ نہیں ہوگا۔ (فتح القدیر، کتاب الصلاۃ، باب مایفسدالصلاۃ ومایکرہ فیھا، ج 01، ص 428، مطبوعہ: کوئٹہ)
امام اہلِ سنت سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ” اتنی چھوٹی تصویر کہ زمین پر رکھ کر دیکھو تو اعضا کی تفصیل نہ معلوم ہو مورث کراہت نہیں کہ اتنی چھوٹی کی عبادت مشرکین کی عادت نہیں۔۔۔۔۔محیط و خلاصہ و حلیہ وبحر میں ہے:
رجل فی یدہ تصاویر و ھو یؤم الناس لا تکرہ امامتہ لانھا مستور بالثیاب فصار کصورۃ فی نقش خاتم و ھو غیر مستبین اھ۔۔۔ اقول: العادۃ ان الخاتم لایکون علیھا الا غیر مستبین بل لعل الخاتم لا یحتمل الا ایاہ۔
ترجمہ: کسی شخص کے بازو میں تصویریں ہیں اور لوگوں کی امامت کراتا ہے تو اس کی امامت مکروہ نہ ہوگی اس لئے کہ یہ تصویریں کپڑوں سے چھپی ہوئی ہیں تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے انگوٹھی کے نقش میں تصویر ہو جبکہ وہ واضح نہ ہو۔ (مذکورہ بالا کتابوں کی عبارت ختم ہوئی)میں کہتا ہوں کہ: عادت یہ ہے کہ انگوٹھی پر نقوش واضح نہیں ہوتے بلکہ شاید انگوٹھی غیر واضح نقوش کے علاوہ کوئی اور دوسرا احتمال ہی نہیں رکھتی۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 24، صفحہ 623، 624، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4378
تاریخ اجراء: 07 جمادی الاولٰی 1447ھ / 30 اکتوبر 2025ء