
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
ایک بار ہمبستری کرنے کے بعد دوسری بار بھی کر سکتے ہیں بغیر غسل کئے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بیوی سے ہمبستری کرنےکےبعد، دوبارہ ہمبستری کرنے سے پہلے غسل یا وضو کرلینا مستحب ہے، البتہ اگر کسی نے غسل و وضو سے پہلے دوبارہ ہمبستری کر لی تو وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔
ترمذی شریف میں ہے:
"عن أبي سعيد الخدري عن النبی صلى الله عليه وسلم قال: إذا أتى أحدكم أهله، ثم أراد أن يعود، فليتوضأ بينهما وضوءاً"
ترجمہ: حضرت سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی الله علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے صحبت کرے پھر وہ دوبارہ صحبت کرنا چاہے تو اسے چاہیےکہ ان دونوں کے درمیان وضو کر لے۔ (سنن الترمذی، رقم الحدیث 141، ج 1، ص 261، مطبوعہ مصر)
اس حدیث پاک کےتحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: "یہ بھی سنت مستحبہ ہے۔ بہتر تو یہ ہے کہ ہر بار غسل کرے لیکن فقط وضو بھی جائز اور بلا وضو بھی درست۔ بیچ میں طہارت سے لذت، صحت، قوت سب کچھ حاصل ہوتی ہے۔" (مرآۃ المناجیح، ج 01، ص 308، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
بہارشریعت میں ہے: "جس پر غُسل واجب ہے اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے۔ حدیث میں ہے جس گھر میں جنب ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے اور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخر وقت آگیا تو اب فوراً نہانا فرض ہے، اب تاخیر کریگا گنہگار ہو گا اور کھانا کھانا یا عورت سے جِماع کرنا چاہتا ہے تو وُضو کرلے یا ہاتھ مونھ دھولے، کلی کرلے اور اگر ویسے ہی کھا پی لیا تو گناہ نہیں مگر مکروہ ہے اور محتاجی لاتا ہے اور بے نہائے یا بے وُضو کیے جِماع کر لیا تو بھی کچھ گناہ نہیں۔" (بہار شریعت، ج 01، حصہ 2،ص 325 ، 326، مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3885
تاریخ اجراء: 29 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ / 27 مئی 2025 ء