
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
حلال جانور کی زبان کھانا جائزہے یاناجائزہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حلال جانور کی زبان کھانا بھی باقی جائز گوشت کی طرح حلال ہے، یہ ان اجزا میں سے نہیں جن کا کھانا حرام، ممنوع یا مکروہ ہو۔امام اہلسنت اعلی حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں : "حلال جانور کے سب اجزا حلال ہیں مگر بعض کہ حرام یا ممنوع یا مکروہ ہیں {1}رگوں کا خون {2}پِتّا {3}پُھکنا (یعنی مَثانہ) {4،5} علاماتِ مادہ ونَر {6} بَیضے (یعنی کپورے){7}غُدود {8}حرام مَغز {9}گردن کے دوپٹھے کہ شانوں تک کھنچے ہوتے ہیں {10}جگر (یعنی کلیجی) کا خون {11}تِلی کا خون {12} گوشْتْ کا خون کہ بعدِ ذَبْح گوشْتْ میں سے نکلتا ہے {13}دل کا خون {14}پِت یعنی وہ زَرد پانی کہ پِتّے میں ہوتاہے {15}ناک کی رَطُوبت کہ بَھیڑ میں اکثر ہوتی ہے {16} پاخانہ کا مقام {17}اَوجھڑی {18}آنتیں {19}نُطْفہ{20}وہ نُطْفہ کہ خون ہوگیا {21} وہ (نُطْفہ) کہ گوشْتْ کا لوتھڑا ہوگیا {22}وہ کہ(نُطْفہ)پورا جانور بن گیا اور مردہ نکلا یا بے ذَبْح مرگیا۔ " (فتاوی رضویہ، جلد 20 ، صفحہ 240، 241 ، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3907
تاریخ اجراء:09ذوالحجۃالحرام1446ھ/06جون2025ء