
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2233
تاریخ اجراء: 14جمادی الاول1445 ھ/29نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں یہ ڈورے
(جوہاتھی کی ہڈی پروکر بنائے جاتے ہیں
)خریدکرباندھنا شرعا جائز ہے ،کہ ہاتھی کی ہڈی
کوخریدنااوراس سے نفع اٹھانا دونوں
جائز ہیں ۔
چنانچہ
تبیین الحقائق میں ہے ”ويجوز بيع
عظم الفيل والانتفاع به عند أبي حنيفة وأبي يوسف رحمھمااللہ تعالی “ ترجمہ : ہاتھی کی ہڈی کو
بیچنا اور اس سے انتفاع حاصل کرنا ،امام اعظم ابوحنیفہ اور امام
ابویوسف رحمھمااللہ کے نزدیک جائز ہے ۔“(تبیین الحقائق ،کتاب البیوع ،جلد04، صفحہ 51، دارالکتب
الاسلامی ، القاھرۃ،مصر)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم