جادو کے توڑ کیلئے جادو کروانا کیسا؟

کیا جادو کے توڑ کے لیے جادو کروا سکتے ہیں؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا جادو کے توڑ کے لیے جادو کروا سکتے ہیں؟

سائل: محمد رمضان(اوکاڑہ)

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جادو ایک شیطانی عمل ہے،جس کی مذمت پر قرآن و احادیث کی واضح نصوص موجود ہیں۔جا دو میں عموماً کفریہ اعتقاد یا اقوال و افعال پائے جاتے ہیں ؛ جیسے ستاروں کو مؤثر ماننا ،قرآن پاک یا دیگر معظمات دینیہ کی بے ادبی کرنا ،اسی طرح اُن چیزوں کے ذریعے شیاطین سے مدد طلب کرنا اور ان کی خدمت کرنا جو کفر کی طرف لے جانے والی ہیں، تو بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ جادو کفریات سے خالی ہو، اگر خالی ہو بھی تو یہ ایک سفلی، مذموم ناجائز کام ہے، لہذا جادو کرنا اور کروانا خواہ عام حالات میں ہو یا جادو کے توڑ کے لیے، بہر صورت ناجائز و حرام اور سخت گناہ کا کام ہے،بلکہ کئی صورتوں میں کفر ہے۔ ایک مسلمان کو اپنے مسائل کے لیے قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق روحانی علاج کروانا چاہیے،کہ اس میں جان کی سلامتی کے ساتھ ایمان کی بھی سلامتی ہے۔جادو کی کوئی ایک آدھ صورت اگر کفر و حرام سے خالی بھی ہو،تو وہ نادر صورت ہے جس پر حکم نہیں دیا جاتا اور بعض علماء کے کلام میں جو ایک آدھ صورت کا جواز ہے ،وہ اسی پر محمول ہے لیکن عمومی حکم حرام ہی کا ہے۔

جادو شیطانی عمل ہے،چنانچہ اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

(وَاتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰى مُلْكِ سُلَیْمٰنَ وَ مَا كَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَلٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ)

ترجمہ کنزالعرفان: اور یہ سلیمان کے عہدِ حکومت میں اس جادو کے پیچھے پڑگئے جو شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے کفر نہ کیا،بلکہ شیطان کافر ہوئے ، جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ (پارہ 1، سورۃ البقرۃ، آیت 102)

صدر الافاضل مفتی سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1367ھ / 1947ء) اس آیت مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں: ”سلیمان نے کفر نہ کیا“ کیونکہ وہ نبی ہیں اور انبیاء کفر سے قطعاً معصوم ہوتے ہیں ، ان کی طرف سحرکی نسبت باطل و غلط ہے ، کیونکہ سحر کا کفریات سے خالی ہونا نادر ہے۔” اپنا ایمان ضائع نہ کرو“ یعنی جادو سیکھ کر اور اس پر عمل و اعتقاد کرکے اور اس کو مباح جان کر کافر نہ بن۔ یہ جادو فرماں بردار و نافرمان کے درمیان امتیاز و آزمائش کے لئے نازل ہوا ، جو اس کو سیکھ کر اس پر عمل کرے،کافر ہوجائے گا ، بشرطیکہ اس جادو میں منافی ایمان کلمات و افعال ہوں ، جو اس سے بچے ، نہ سیکھے یا سیکھے اور اس پر عمل نہ کرے اور اس کے کفریات کا معتقد نہ ہو ،وہ مومن رہے گا۔ یہی امام ابو منصور ماتریدی کا قول ہے۔“ (کنز الایمان مع خزائن العرفان، صفحہ35، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

بخاری شریف کی حدیث پاک ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اجتنبوا الموبقات: الشرك باللہ، والسحر

ترجمہ:ہلاک کر دینے والی چیزوں سے بچو۔ (وہ چیزیں)اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنااور جادو ہے۔ (صحیح البخاری، جلد05، الرقم5331، دار اليمامة، دمشق)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

وحاصل مذهبنا أن فعله فسق،وفي الحديث:(ليس منا من سحر أو سحر له)ويحرم تعلمه… و لا كفر في فعله وتعلمه وتعليمه إلا إن اشتمل على عبادة مخلوق، أو تعظيمه كما يعظم اللہ سبحانه، أو اعتقاد أن له تأثيرا بذاته، أو أنه مباح بجميع أنواعه

ترجمہ: ہمارے مذہب احناف کا حاصل یہ ہےکہ(فی نفسہٖ) یہ گناہ ہے۔حدیث مبارک میں ہے: ”جو جادو کرے یا جس کے لیے کیا جائے وہ ہم سے نہیں۔“ اور اس کا سیکھنا حرام ہے،اس کا کرنا ، سیکھنا اور سکھانا اسی صورت میں کفر ہے جب یہ کسی مخلوق کی عبادت یاایسی تعظیم پر مشتمل ہو جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے کی جاتی ہے یا اِس کو بالذات مؤثر مانا جائے یا اس کی تمام اقسام کے مباح و حلال ہونے کا اعتقاد رکھا جائے۔ (مرقاۃ المفاتیح، جلد 01، صفحہ 124، دار الفکر، بیروت)

جادو کے توڑ کے لیے بھی جادو کروانا جائز نہیں،چنانچہ علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1252ھ/1836ء) لکھتے ہیں: 

قال الشمني: تعلمه وتعليمه حرام ۔أقول: مقتضى الاطلاق ولو تعلم لدفع الضرر عن المسلمين

ترجمہ:علامہ شمنی نے فرمایا کہ جادو کا سیکھنا ا ور سکھانا حرام ہے۔میں (علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ) کہتا ہوں کہ( اس عبارت کے) مطلق ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ اگرچہ اسے سیکھنا دفعِ ضررِ مسلمین کیلئے ہو(پھر بھی حرام ہے)۔ (رد المحتار علی در مختار، جلد 01، صفحہ 44،دار الفکر ،بیروت)

جادو ہر حال میں حرام ہے، چنانچہ امام اہلسنت ،سیدی اعلی حضرت، امام اَحْمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:

و اما ھذا السحر المردود المشھور فحرام بالقطع والیقین علی کل حال ؛اذ لا یخلو قط عن استعانۃ بالشیاطین ، و استغاثۃ بھم فی قضاء الحوائج ،وخدمتھم بما یؤدی الی جلی الکفر، و مدحھم بکلمات لاتلیق بخلص اولیاء اللہ تعالی، فکیف بمردۃ الابالسۃ،عیاذا باللہ تعالی

ترجمہ: بہر حال جادو، وہ ہر حال میں حرام ہے۔کیونکہ جادو شیاطین سے مدد طلب کیے بغیر نہیں ہوتا اور حاجتوں کو پورا کرنے کے لیے شیاطین سے مدد چاہنا اور ایسے افعال سے ان کی خدمت کرنا جو کفر عظیم تک لے جاتے ہیں،اور ان کی ایسے کلمات سے تعریف کرنا جو اولیاء اللہ کو بھی لائق نہیں ہوتے،تو یہ مردود سرکش شیاطین کے بارے میں کیسے مناسب ہو سکتے ہیں؟العیاذ باللہ تعالی۔(جد الممتار علی رد المحتار، جلد 01، صفحہ 288، دار الکتب العلمیۃ ،بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: OKR-0039

تاریخ اجراء: 02 صفر المظفر 1447 ھ/28جولائی 2025 ء