دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کسی انسان کی چہرے والی تصویر فریم میں لگا کر کسی ایسی الماری میں سجائیں، جو آگے سے شیشے سے بند ہو، لیکن اس کے درمیان سے تصویر نظر آرہی ہو، تو کیا یوں گھر میں تصویر رکھ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فریم میں لگا کر شیشے والی الماری میں تصویر سجانا، ناجائز و گناہ ہے، بشرطیکہ اس کا چہرہ دور سے دیکھنے میں واضح ہو کہ ایسی تصویر سجانے میں اس کی تعظیم ہے، جوکہ ناجائز وحرام ہے اور یاد رہے کہ بلا اجازت شرعی تصویر بنانا اور بنوانا بھی ناجائز و حرام ہے۔
السنن الکبری للبیہقی میں ہے
”عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: الصورة الرأس فإذا قطع الرأس فليس بصورة“
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: تصویر، چہرہ کا نام ہے، جب چہرہ کاٹ دیا جائے تو تصویر نہیں رہتی۔ (السنن الکبری للبیہقی، رقم الحدیث 14580، ج 7، ص 441، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
فتاوی ہندیہ میں ہے
”ولا یجوز ان یعلق فی موضع شیئا فیہ صورۃ ذات روح“
ترجمہ: کسی بھی جگہ ایسی چیز لٹکانا، جائز نہیں ہے، جس میں کسی جاندار کی تصویر ہو۔ (فتاوی ہندیہ، ج 5، ص 359، دار الفکر، بیروت)
ہدایہ میں ہے
”لوکانت الصورۃ صغیرۃ بحیث لاتبدو للناظر لاتکرہ لان الصغار جدالاتعبد“
ترجمہ: اگر تصویر اتنی چھوٹی ہو کہ دیکھنے والے کے لیے واضح نہ ہو تو مکروہ نہیں اس لئے کہ اتنی چھوٹی تصویروں کی پوجا نہیں کی جاتی۔
اس کے تحت فتح القدیر میں ہے
”(قوله بحيث لا تبدو للناظر) أي على بعد ما۔۔۔ فليس لها حكم الوثن فلا يكره في البيت“
ترجمہ: یعنی کچھ دور سے دیکھنے میں دیکھنے والے کے لیے واضح نہ ہو، تو ایسی تصویربت کے حکم میں نہیں لہذا گھرمیں اس کا رکھنا مکروہ نہیں ہوگا۔ (فتح القدیر، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا، ج 01، ص 428، مطبوعہ: کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں ہے"یہاں صرف اس قدر درکار ہے کہ تصویر کسی صورت حیوانیہ کے لئے مرأۃ ملاحظہ ہو اور اس کا مدار صرف چہرہ پر ہے تو قطعاً یہ سب تصویریں معنی بت میں ہیں اور ان کامکان میں باعزاز رکھنا، نصب کرنا، چوکھٹوں میں رکھ کر دیوار پرلگانا یا پردے یا دیوار یا کسی اونچی رہنے والی شے پراس کا منقوش کرنا اگرچہ نیم قد یا صرف چہرہ ہو یا دیوار گیروں پر انسان یا حیوان کے چہرے لگانا یاپانی کے نل کے منہ یالاٹھی کی بالائی شام پر کسی حیوان کا چہرہ بنوانا یا ایسی کسی بنی ہوئی چیز کو رکھنا استعمال کرنا سب ناجائز و حرام و مانع دخول ملائکہ علیہم الصلٰوۃ والسلام۔۔۔اتنی چھوٹی تصویر کہ نظر میں متمیز نہ ہو مرأۃ ملاحظہ نہیں کہ آپ ہی زیر ملاحظہ نہیں۔" (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 638، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
مزید فتاویٰ رضویہ میں ہے "حضور سرور عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا، بنوانا، اعزازاً اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اور اس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے، مٹانے کاحکم دیا۔ احادیث اس بارے میں حدِ تواتر پر ہیں۔" (فتاویٰ رضویہ، جلد21، صفحہ426، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتوی نمبر:WAT-4490
تاریخ اجراء:06جمادی الثانی1447ھ/28نومبر2025ء