جھوٹی فیس کی رسید بنانا کیسا؟

جھوٹی رسید بنانے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اسکول میں کچھ والدین ایسے آتے ہیں جو فیس دینے کے بعد زیادہ رقم کی رسید بنوانا چاہتے ہیں یا بنا پیسے دیے رسید بنوانا چاہتے ہیں، اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اسکول انتظامیہ کا وصول کردہ فیس سے زیادہ رقم کی رسید بنا کر دینا یا رقم وصول کیے بغیر رسید بنا کر دینا شرعاً جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ واضح جھوٹ ہے اورساتھ میں خیانت وغیرہ ناجائز کاموں میں تعاون کی صورت پائی جا رہی ہے، وہ اس طرح کہ والدین اس جعلی رسید کو کسی فلاحی ادارے، ٹیکس آفس یا دیگر جگہوں پر پیش کرکے فیس کی مد میں زیادہ رقم کا دعویٰ کرتے ہیں اور اس سے ناجائزطورپر مالی فوائد حاصل کرتے ہیں، اور یوں اسکول انتظامیہ بھی ان کے ساتھ دھوکہ دہی میں شریک ہو جاتی ہے جو کہ "تعاون علی الاثم" یعنی گناہ کے کام میں مدد کرنا ہے، اور گناہ کے کام میں کسی بھی طرح مدد کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ لہٰذا اسکول انتظامیہ پر لازم ہے کہ وہ صداقت اور دیانت داری سے کام لے، اور ایسے کسی بھی ناجائز مطالبے کو ہرگز قبول نہ کرے۔

گناہ کے کام میں مدد کرنے کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

﴿وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾

ترجمہ کنز الایمان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔ (القرآن،پارہ 06، سورۃ المائدۃ، آیت: 02)

اس آیت مبارکہ کے تحت احکام القرآن للجصاص میں ہے:

نھی عن معاونۃ غیرنا علیٰ معاصی اللہ تعالی

ترجمہ: اس آیت مبارکہ میں ہمیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں پر دوسروں کی مدد کرنے سے منع کیا گیا ہے۔(احکام القرآن،جلد 02، صفحہ 381، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

محیط برہانی میں ہے

الاعانۃ علی المعاصی و الفجور و الحث علیھا من جملۃ الکبائر

ترجمہ: گناہوں اور فسق و فجور کے کاموں پر مدد کرنا اور ان پر ابھارنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ (المحیط البرھانی، جلد 08، صفحہ 312،دار الكتب العلميۃ، بيروت)

صراط الجنان میں ہے ”یہ انتہائی جامع آیت مبارکہ ہے،نیکی اورتقوی میں ان کی تمام انواع واقسام داخل ہیں اور اثم اورعدوان میں ہروہ چیز شامل ہے جوگناہ اورزیادتی کے زمرے میں آتی ہو۔“ (تفسیرصراط الجنان، جلد 02، صفحہ 378،مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4175

تاریخ اجراء: 14صفرالمظفر1447ھ/09اگست2025ء