Kafir Shakhs Se Dam Karwane Ka Hukum?

 

کافر شخص سے دَم کروانے کا حکم؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1962

تاریخ اجراء:05ربیع الثانی1446ھ/09اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کافر یاہندو سے دم کروانے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کافر سے دَم کروانا حرام ہے  اور اگر معلوم ہو کہ  یہ اپنے منتر میں باطل خداؤں سے  مدد طلب کرتا ہے تو  اس سے  دَم کروانا  کفر ہے۔

   شارح بخاری مفتی  شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”غیر مسلم سے پھونک چھڑوانا مطلقاً کفر نہیں ہاں اس صورت میں کفر ہے کہ یہ معلوم ہو کہ اپنے منتر میں شیاطین یا اپنے دیوتاؤں سے مدد مانگتا ہے، اس صورت میں پھونک چھڑوانا رضا بالکفر ہونے کی وجہ سے ضرور کفر ہے ، لیکن یہاں صورت مسئولہ میں یہ ثابت نہیں کہ امام صاحب کو یہ معلوم تھا کہ یہ جو منتر پڑھ کر میری بیوی پر پھونکے گا اس میں شیاطین یا دیوتاؤں سے استعانت ہے ، اس لیے امام صاحب پر کفر عائد نہیں البتہ امام صاحب گناہگار ضرور ہوئے ، بلاکر اگر چہ دوسرا شخص لایا تھا لیکن اگر امام صاحب راضی نہ ہوتے تو اس کو واپس کردیتے ، اس لیے اس فعل پر امام صاحب کی رضا ثابت ہے اور غیر مسلموں سے پھونک چھڑوانا حرام ، رضا بالحرام حرام ہے ۔  (فتاوی شارح بخاری ، جلد2، صفحہ564، مطبوعہ: برکات المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم