
مجیب:مولانا محمد حسان
عطّاری
مصدق:مفتی محمد قاسم عطّاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں
علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ بعض خواتین جب بال بناتی ہیں،
تو ان کے بال گرتے ہیں ، جنہیں وہ اپنے پاس جمع کرلیتی ہیں
، پھر ان کو جلادیتی ہیں ۔ کیا ایسا کرنا
درست ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
انسان اپنے تمام اجزاء کے ساتھ قابل تکریم ہے ،
جسم سے جدا ہونے والے بالوں یا ناخنوں کے ساتھ کوئی بھی ایسا
معاملہ جو تکریم کے خلاف ہو کرنے کی اجازت نہیں ، بالوں کو
جلانا بھی اسی قبیل سے ہے، لہٰذا بالوں کو جلانے کی
اجازت نہیں ، انہیں بہتے پانی میں بہانا ممکن ہو تو وہاں
ڈلوادیں، ورنہ ان کو کسی جگہ دفنا دیں اور اگر دفنانا بھی
ممکن نہیں تو کسی صاف جگہ ڈال دیں ، البتہ
خواتین ان کو ایسی جگہ ڈالیں جہاں کسی غیر
مرد کی نظر نہ پڑے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم