کنواری لڑکی کا میک اَپ کرنا کیسا؟

کنواری لڑکی کے لیے میک اپ کرنے کا شرعی حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کنواری لڑکی کے لیے میک اپ کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ رہنمائی فرما دیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

کنواری لڑکی کے لیے بھی شریعت کی حدود میں رہ کر میک اَپ کرنا جائز ہے، میک اَپ حلال اور پاکیزہ چیزوں سے تیار کیا گیا ہو اور اس کے کرنے میں کسی غیر شرعی امر کا ارتکاب لازم نہ آئے،کسی غیرمحرم پراس کااظہارنہ ہوکہ میک اَپ زینت و آرائش کا ایک ذریعہ ہے اور عورت کو اپنی زینت اختیار کرنے کی اجازت ہے، چاہے وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ۔ کنواری لڑکیوں کو زینت اس نیت سے اپنانی چاہئے کہ رشتہ دار اور محلہ دار خواتین اس کے اوڑھنے پہننے اور سلیقہ مندی کو دیکھ کر اس کے بارے میں اچھا تاثر قائم کریں اور جان پہچان والوں میں رشتے کے لئے اچھا تذکرہ کرسکیں، اور اسے سنت کہا گیا ہے اور عورت کا قدرت ہونے کے باوجودبالکل بے زیور رہنا مکروہ قرار دیا گیا ہے کہ اس میں مردوں سے مشابہت ہے۔

زینت جائز ہونے کے بارے میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:

(قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللہِ الَّتِیْۤ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ)

ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ! کس نے حرام کی اللہ کی وہ زینت، جو اس نے اپنے بندوں کے لئےنکالی۔ (القرآن، پارہ 8، سورۃ الاعراف، آیت: 32)

اس آیت کے تحت تفسیرِ صراط الجنان میں ہے ”آیت میں لفظِ "زینت" زینت کی تمام اقسام کو شامل ہے،اسی میں لباس اور سونا چاندی بھی داخل ہے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جس چیز کو شریعت حرام نہ کرے، وہ حلال ہے۔ حرمت کے لئے دلیل کی ضرورت ہے،جبکہ حلت کے لئے کوئی دلیل خاص ضروری نہیں۔“ (صراط الجنان، جلد 03، صفحہ 303، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”بلکہ کنواری لڑکیوں کو زیور و لباس سے آراستہ رکھنا کہ ان کی منگنیاں آئیں، یہ بھی سنت ہے۔۔۔ بلکہ عورت کا باوصفِ قدرت بالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مردوں سے تشبہ ہے۔ (فتاوٰی رضویہ، جلد22، صفحہ 126، 127، رضافاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4249

تاریخ اجراء: 26ربیع الاول1447ھ/20ستمبر2025ء