کوّا دودھ میں چونچ ڈال دے تو دودھ پینا جائز ہے؟

کوا دودھ میں چونچ ڈال دے، تو اس کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر کوا دودھ میں چونچ ڈال دے، تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

کوے کا جوٹھا مکروہِ تنزیہی ہوتا ہے، لہٰذا اگر کوا دودھ میں چونچ ڈال دے، تو اس دودھ کا پینا وغیرہ، ناجائز و گناہ تو نہیں، لیکن مالدار کے لیے ایسا دودھ مکروہِ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے اور غریب و محتاج کے لیے بلاکراہت جائز ہے۔

چنانچہ چیر پھاڑ کرنے والے پرندوں کا جوٹھا مکروہِ تنزیہی ہے جبکہ ان کی چونچ پاک ہونے کا معلوم نہ ہو۔ اس کے متعلق تنویر الابصار و در مختار میں ہے:

سؤر ھرۃ و (دجاجۃ مخلاۃو سباع طیر) لم یعلم ربھا طھارۃ منقارھا (و سواکن بیوت مکروہ) تنزیھا فی الاصح ان وجد غیرہ

یعنی بلی، چھوٹی پھرتی مرغی، چیر پھاڑ کرنے والے پرندے جن کے مالک کو ان کی چونچ کی طہارت کا علم نہ ہو اور گھروں میں رہنے والے جانوروں کا جوٹھا اصح قول کے مطابق مکروہِ تنزیہی ہے بشرطیکہ اس کا علاوہ پانی موجود ہو۔ (در مختار مع رد المحتار، جلد 1، صفحہ 425۔ 427، مطبوعہ: بیروت، ملتقطا)

بہارِ شریعت میں ہے:”اڑنے والے شکاری جانور جیسے شکرا، باز، بہری، چیل وغیرہ کا جھوٹا مکروہ ہے اور یہی حکم کوے کا ہے اور اگر ان کو پال کر شکار کے لئے سکھا لیا ہو اور چونچ میں نجاست نہ لگی ہو ، تو اس کا جھوٹا پاک ہے۔۔۔ اچھا پانی ہوتے ہوئے مکروہ پانی سے وُضو و غُسل مکروہ اور اگر اچھا پانی موجود نہیں تو کوئی حَرَج نہیں اسی طرح مکروہ جھوٹے کا کھانا پینا بھی مالدار کو مکروہ ہے۔ غریب محتاج کو بلا کراہت جائز۔ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 342 - 343، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4162

تاریخ اجراء: 27صفرالمظفر1447ھ/22اگست2025ء