
مجیب: ابو حذیفہ
محمد شفیق عطاری
فتوی نمبر: WAT-1404
تاریخ اجراء: 24رجب المرجب1444 ھ/16فروری2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کسی مجبوری کے بغیر کھڑے ہو کر پیشاب
کرنا مکروہ و ممنوع ہے۔کھڑے ہوکرپیشاب کرنے میں کئی حرج
ہیں ،مثلا:
بدن اورکپڑوں
پرچھینٹیں پڑنا،جسم ولباس کوبلاضرورت شرعیہ ناپاک
کرنااوریہ حرام ہے ۔ان چھینٹوں کے باعث ،عذاب قبرکامستحق
ہونا۔وغیرہ وغیرہ ۔بہار شریعت میں ہے : ”کھڑے
ہو کر یا لیٹ کر پیشاب کرنا مکروہ ہے۔ملخصا “ (بہار شریعت ، ج1 ، حصہ2 ، ص409 ، مکتبۃ
المدینہ ، کراچی)
سیدی
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد
فرماتے ہیں : ”کھڑے ہو کر پیشاب کرنے میں چار حرج ہیں
: اوّل: بدن اور کپڑوں پر چھینٹیں پڑنا ، جسم ولباس بلاضرورتِ
شرعیہ ناپاک کرنا اور یہ حرام ہے ۔۔۔ دوم:
ان چھینٹوں کے باعث عذابِ قبر کا استحقاق اپنے سر پر لینا ۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
تنزھوا من البول فان عامۃ عذاب القبرمنہ
(پیشاب سے بہت بچوکہ اکثر عذابِ قبر اُسی سے ہے)
۔۔۔ سوم: رہگزر پر ہو یا جہاں لوگ موجود ہوں ، تو
باعثِ بے پردگی ہو گا ، بیٹھنے میں رانوں اور زانوؤں کی
آڑ ہو جاتی ہے اور کھڑے ہونے میں بالکل بے ستری اور یہ
باعثِ لعنتِ الٰہی ہے۔ حدیث میں ہے: لَعَنَ
اللہُ الناظرَ والمنظورَ الیہ (اللہ کی لعنت
دیکھنے اور دکھانے والے پر) ۔۔۔ چہارُم: یہ
نصارٰی سے تشبّہ اور ان کی سنّتِ مذمومہ میں اُن کا اتباع
ہے ، آج کل جن کو یہاں یہ شوق جاگا ہے ، اس کی یہی
علّت اور یہ موجبِ عذاب وعقوبت ہے ۔۔۔ اس حرکت سے
نہی اور اس کے بے ادبی وجفا و خلافِ سنّتِ مصطفٰی
صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہونے میں احادیثِ
صحیحہ معتمدہ وارد ہیں ۔ ملخصا “(فتاوٰی
رضویہ ، ج4 ، ص 585۔587 ، مطبوعہ رضا
فاؤنڈیشن ، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم