Khatna Mein Bachi Ke Baal Na Kate Gaye To Bari Umar Mein Katwana

 

ختنہ میں بچی کے سر کے بال نہ کاٹے تو بڑی عمر میں کٹوانا

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3517

تاریخ اجراء: 23رجب المرجب 1446ھ/24جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک خاتون کا سوال ہے ، ان کے گھر والوں نے ان کے پیدائشی بال نہیں نکالے ، اب ان کی عمر 77 سال ہے ۔ انہیں اب یاد آیا ہے ، اب کیا کریں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ان عمر رسیدہ خاتون کو 77 سال کی عمر میں جو یہ یاد آیا ہے کہ ان کے سر کے بال اتارے نہیں گئے تھے ، ممکن ہے کہ ان کا یہ خیال غلط ہو ، کیونکہ  عموماوالدین اپنی نومولود اولاد کے پیدائشی بال اترواتے ہی ہیں ،نیز اس کے علاوہ بھی چھوٹے بچے یا چھوٹی بچی کے بال  عموماچند بار اترواتے ہیں ۔ بالفرض اگر واقعی ابھی تک ان کے سر پر پیدائشی بال ہی ہوں ، تب بھی انہیں اب اپنے بال اتروانے یا کندھوں سے اوپر تک کٹوانے کی اجازت نہیں بلکہ اب ایسا کرنا ، ناجائز و حرام ہو گا ۔

   درمختارمیں ہے " قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت"ترجمہ:عورت نے اپنے سرکے بال کٹوائے تووہ گنہگارہوگی اورلعنت کی مستحق ہوگی ۔(الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الحظروالاباحۃ،فصل فی البیع،ج06،ص407، دارالفکر، بیروت)

   فتاوی ملک العلماء میں سوال  ہے ”اگر جوانی میں عقیقہ کیا جائے ، تو بھی لڑکا خواہ لڑکی کے سر کے بال اتارے جائیں گے؟“

   اس کے جواب میں خلیفۂ اعلیٰ حضرت ، ملِک العلماء ،حضرت علامہ مولانامفتی محمد ظفر الدین بِہاری قادِری رضوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں : ” عقیقہ کے ساتھ وہ بال جدا کیے جاتے ہیں ، جو پیٹ سے پیدا ہوئے اور جب وہ ایک بار جدا ہو گئے ، تو اب عقیقہ کے ساتھ بال تراشنا کوئی ضروری نہیں ۔ ۔۔۔۔خصوصا اگر لڑکی کا عقیقہ جوانی میں کیا جائے کہ عورت کو سر کا  بال مونڈانا حرام ہے ، مثل داڑھی کے، واسطے مَردوں کی ۔ ملخصا "(فتاوٰی ملک العلماء، ص 276-274، بریلی شریف ، ہند)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم